محاسبہ:2020(کیا کھویا کیا پایا)

تحریر: سیدہ حفظہ احمد

محاسبہ 2020

امام ماوردی رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ انسان دن کے اجالے میں اور رات کے اندھیرے میں اس سے صادر ہونے والے اعمال کا جائزہ لے، اگر وہ اعمال اچھے ہوں تو انہیں جاری رکھے اور ان جیسے اعمال مزید کرے، اگر اعمال برے ہو ں تو ان کی جانچ پڑتال کرے اور ان سے اور ان جیسے دیگر اعمال و افعال سے رک جائے اور آئندہ کبھی نہ کرے۔ 

اگر میں اس قول کی روشنی میں خود کا محاسبہ کرنے لگوں تو یقینا میرا کوئی عمل ایسا نہ ہوگا جو اگلے دن کرنے کے قابل ہو۔ میں نے اس پر غور ہی نہیں کیا تھا کہ "احتساب شروع ہونے سے پہلے اپنا محاسبہ کرلو"۔ خود کو نامراد لوگوں میں شمار کروادیا۔

"وَقَدۡ خَابَ مَنۡ دَسّٰٮهَا"

ترجمہ:

"اور نامراد ہوا جس نے اس کو خاک میں ملا چھوڑا" (سورۃ الشمس: ١٠ )

خیر ہمیں اعمال کی بات نہیں کرنی کیوں کہ یہ اللہ اور بندے کا معاملہ ہے۔ اللہ چاہے تو اس کے لیے کوئی مشکل کام نہیں کیوں کہ وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ مجھے تو بس یہ دیکھنا ہے کہ میں نے کیا کھویا، کیا پایا؟ یہ سال مجھ میں کس طرح سے مثبت تبدیلی لے کر آیا؟

٢٠١٩ مکمل ہوا امتحان سے فراغت کے بعد کچھ دن آرام کو ملے۔ ان دنوں سوچا یونیورسٹی کا آخری سال ہے، اب خوب یادیں جمع کرنی ہیں اور دل جمعی سے بھی پڑھنا ہے۔ آخری سال ہونے کی وجہ سے کچھ زیادہ ہی ٹینشن تھی کہ یہ سال کتنا مشکل ہوگا بنسبت پہلے سال کے؟ ہر سمسٹر کے شروعات میں کئی مشکلات آتی ہیں، جب مشکلات ختم ہوتی ہیں اور ہم سمسٹر سے ابھی مطمئن ہی ہوتے ہیں کہ امتحان آجاتے ہیں اور سمسٹر کا اختتام ہوجاتا ہے۔ 

میں نے نئے سال ٢٠٢٠ میں قدم رکھا تو کئی مشکلات سامنے آئیں لیکن ہم ابھی سیٹل ہی ہوئے تھے کہ فروری کے دوسرے عشرے میں معلوم ہوا کہ کرونا وائرس نے پوری دنیا میں تباہی مچانی شروع کی تھی اب تو یہ پاکستان میں بھی داخل ہوگیا ہے۔ اسی وجہ سے پاکستان میں تمام تعلیمی اداروں کو بند کرنے کا فیصلہ کیا گیاہے اور اس کے ساتھ تمام اداروں کاروبار کو بند کرواکر نسل انسانی کو گھروں میں مقید کرنے کا حکم جاری کیا گیا ہے۔ اب یہ گھر میں بند رہنا ہر ایک کے لئے مشکل اور باعث فکر تھا۔ کہیں طالب علموں کو پڑھائی کی فکر تھی تو وہیں ورکرز کو اپنی جاب اور تنخواہ کی فکر۔ غرض ہر ایک فکر میں مبتلا تھا۔ 

اللہ اللہ خیر اس سب پر عمل ہوا یہاں تک کہ مساجد میں آنے پر بھی پابندی لگادی گئی۔ وہیں شعب ابی طالب گھاٹی میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور شرکاء کی تین سال کی سخت محصوری کی یاد کو یاد کرکے کرونا وائرس میں گھر پر مقید رہنے کا اب ذہن بن گیا تھا۔

"اِنَّ مَعَ الۡعُسۡرِ يُسۡرًا"

ترجمہ:

"البتہ مشکل کے ساتھ آسانی ہے"۔ (سورۃ الم نشرح: 6)

یہاں شعب ابی طالب کی گھاٹی کی سختیاں نہیں تھی کیوں کہ وہ لوگ جنہوں نے یہ عظیم قربانیاں امت کے لیے دیں ان کا سا جذبہ کیا ہم سے کسی کا ہوسکتا ہے؟ یہاں شعب ابی طالب کی گھاٹی نہیں تھی، چلیے جی! آرام کیجیے، کچھ گھر کے کام کیجیے والی بات تھی۔ 

جدید ٹیکنالوجی کے باعث لوگوں کو جوڑنا، مجتمع کرنا، لوگوں سے بات کرنا آسان تھا۔ اکیڈمیز، مدارس، غرض یہ کہ ہر ایک نے جدید ٹیکنالوجی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے تعلیم و تعلم کا سلسلہ جاری رکھا۔ جو اکیڈمیز یا تعلیمی مراکز  اس کا فائدہ نہیں اٹھاتے تھے، انہوں نے بھی ایسے وقت میں اس کا بھرپور فائدہ اٹھایا۔ کئی اکیڈمیز نے مختلف کورسز کا انعقاد کرنا شروع کیا، سوشل میڈیا کے ذریعے لوگوں کو جوڑ کر ایک پلیٹ فارم پر جمع کیا اور اپنی اپنی صلاحیتوں کے مطابق اس کا اجرا کیا۔ یہ ایک واحد چیز تھی جس نے سب لوگوں کو ایک ساتھ مجتمع کررکھا تھا۔

"اَفَلَا يَتَدَبَّرُوۡنَ الۡقُرۡاٰنَ اَمۡ عَلٰى قُلُوۡبٍ اَ قۡفَالُهَا" 

ترجمہ:

"کیا دھیان نہیں کرتے قرآن میں یا دلوں پر لگ رہے ہیں ان کے قفل"۔ (سورۃ محمد:24)  

"خالی دماغ شیطان کا گھر ہوتا ہے"۔ 

اس بات کو مد نظر رکھتے ہوئے الحمدللہ! میں نے بھی لاک ڈاؤن کا بھرپور فائدہ اٹھایا اور نئی نئی چیزیں سیکھیں، وہ باتیں، وہ چیزیں سیکھیں شاید ہی میں نے کبھی سیکھنے کا سوچا ہوگا۔ لیکن اللہ کا کرنا ایسا ہوا میں نے صرف ایک کورس کیا، جو دنیاوی تھا لیکن اس کے بعد دروازے ایسے کھلتے چلے گئے کہ وقت کم پڑگیا لیکن علوم سیکھنا باقی رہ گئے۔

میں نے جب پہلا کورس کیا اور آگے کی جانب قدم بڑھا کر اس میں پوزیشن حاصل کی تو کئی مشکلات میرے سامنے آئیں، میں نے ایسی مشکلات کا سامنا کرنا سیکھا اور آگے بڑھی۔ اسی طرح یہ مشکلات کئی بار سامنے آئیں، میں ہر مشکل کو دیکھ کر تھک ہار کر بیٹھ گئی اور پھر واپس نئے جذبے کے ساتھ اٹھ کھڑی ہوئی اور مشکلات کا سامنا کیا۔ 

ہر قدم پر ہے احتساب عمل

اک قیامت پہ انحصار نہیں

(حبیب احمد صدیقی)

مارچ 2020 میں پہلے کورس کے بعد میں نے یکے بعد دیگرے کورسز کیے، جن میں سے زیادہ تر مدارس سے متعلق تھے۔ اپریل کے اواخر میں اللہ تعالی نے مجھے صحیح و سالم اور صحت مند بھانجے سے نوازا۔ میں نے تمام احباب و رشتے داروں کو صرف ایک اسٹیٹس کے ذریعے مطلع کیا۔ وہیں بہت سے لوگوں نے مبارک باد دینا شروع کی تو بہت سے لوگوں نے خوشی میں خوش ہونے کے بجائے شکوہ کیا کہ ہمیں نہیں بتایا گیا۔ 

ساتھ ہی ہمارے سر پر یہ پہاڑ بھی ٹوٹ پڑا تھا کہ سمسٹر کے مڈ ٹرم امتحانات کو ختم کرکے اسائنمنٹ میں تبدیل کردیا گیا ہے۔ اتنی مصروفیات میں اب ہمیں سافٹ کاپی میں اسائنمنٹس بھی مرتب کرنی پڑیں۔ رمضان بھانجے کے ساتھ کھیل، کام اور اسائنمنٹس میں گزر گیا۔

کیوں ہر طرف تو خوار ہوا احتساب کر

ناراض کیوں ہے تجھ سے خدا احتساب کر 

(احیا بھوجپوری)

عید گزرتے ہی سارے گھر کی ذمہ داری تین ماہ کے لیے مجھ پر آگئی اور یہ سونے ہر سہاگا ہوگیا کیوں کہ گھر کے سربراہ (امی ابو) تین ماہ کے لیے بہن کی جاب کی غرض سے کراچی میں مقیم ہونے کے لیے نکل چکے تھے۔  یہ بہت مشکل مرحلہ تھا کچھ وقت تو میں نے ذمہ داری سنبھالی لیکن پڑھائی کا بوجھ اور آن لائن کلاسز (جسے میں اصطلاح میں آن لائن مزاق کہتی ہوں) کے دباؤ کی وجہ سے میں نے اپنی ذمہ داریوں سے استعفٰی دے دیا۔ 

درمیان میں ایک دو بار میں نے بھی کراچی کا چکر لگایا اور کئی دن وہاں مقیم رہی اسی دوران ہم نے دو بار ساحل کا سفر بھی کیا۔

مجھے علماء و عالمات سے عقیدت رہی ہے ان سے پڑھنے کا شوق رہا ہے۔ اس سال کی بدولت میں نے صرف حیدرآباد کے ہی نہیں بل کہ پورے پاکستان اور پاکستان سے باہر بھی کچھ علماء سے سیکھنے کا شرف حاصل ہوا۔ جہاں علماء و عالمات اساتذہ کی حیثیت سے ملے وہیں کچھ آن لائن کورسز کی بدولت کچھ عالمات کی دوستی بھی میسر آئی، بہت سے مخلص لوگ بھی ملے۔

میں نے 2019 کے اواخر میں اپنی سب سے پہلی تحریر لکھی تھی اور وہ سب کو پسند آئی، تو میرا شوق تھا کہ میں اپنی تحریر شائع بھی کرواؤں۔ اپنے حساب سے میں نے شائع کروانے کی بہت کوشش کی۔ بہت سی معلومات حاصل کیں، مجھے معلومات صحیح طور پر نہیں مل سکی اور میں تھک ہار کر اپنا شوق دل میں دبا کر بیٹھ گئی، اور دوسری مصروفیات میں مشغول ہوگئی۔ شاید میں اس نوعیت کا نہیں لکھ پائی تھی۔  بہرحال جو لکھا تھا جذبات تھے، ان کو سپرد قرطاس کرنے کا ہنر بھی اللہ رب العالمین کی طرف سے ہر ایک کو ودیعت نہیں ہوتا۔ اللہ کا بڑا کرم ہے کہ اللہ نے مجھے اس نعمت سے نوازا کہ میں اپنے قلم کے ذریعے سے لوگوں تک پیغام پہنچاسکوں۔ الفاظ اور قلم میں طاقت دینا بھی اللہ ہی کے ذمے ہیں ہم تو صرف کوشش کرسکتے ہیں۔ 

کوشش بھی کر امید بھی رکھ راستہ بھی چن

پھر اس کے بعد تھوڑا مقدر تلاش کر

(ندا فاضلی)

ایک تحریر سے میرے اندر لکھنے کی چاہ اور امنگ جاگ اٹھی تھی۔ اسے ایک مقصد کے تحت آگے لے کر چلنے کی راہ مجھے اب تک میسر نہ ہوسکی تھی۔ میں ابھی اسی کشمکش میں مبتلا تھی کہ میں نے دیکھا کہ فاطمہ (جو میری یونیورسٹی کی دوست ہے) نظمیں لکھنے لگی ہے اور کسی گروپ کے مقابلوں میں حصہ لے کر (ماشاءاللہ) پوزیشن بھی حاصل کی ہے۔ 

میں اپنی ہی دھن میں مگن تھی۔ میں اسے مبارک باد دے کر پھر مصروف ہوگئی۔ اس کی لگی پوسٹ میرے بہت کام آئی۔ اس پر لکھا "بزم سائبان" میرے ذہن میں بیٹھ گیا تھا۔ فارغ ہونے کے بعد میں نے فیسبک پر بزم سائبان لکھا اور گروپ میں ریکوسٹ بھیج دی۔ وہاں پر معلوم ہوا کہ صحافت کورس چل رہا ہے۔ اب میں یہ سوچتی رہی اتنے سارے اسباق میں کیسے کور کروں؟ ہر ایک سے ساتھ مشق بھی یہ تو مشقت طلب کام ہے اور پھر رمضان بھی ہے۔ 

عید کے بعد میں نے نئی اسباق کی مشق کے ساتھ ساتھ پچھلی تمام مشقوں کو بھی حل کرنا شروع کردیا۔ پہلی مشق پر ہی ایسی حوصلہ افزائی ملی کہ میں باقی تمام اسباق کو حل کرنے پر ازخود مجبور ہوگئی۔ یہ سفر میرے لیے بہت مفید ثابت ہوا۔ اس میدان میں آگے بڑھنے اور سلیقے سے لکھنے کا ہنر مجھ میں اس طریقے سےگوندھ دیا گیا کہ میں نے اپنے الفاظ کے ذریعے اپنی تحریروں میں رنگ بھرنا شروع کیے۔ اسی پلیٹ فارم کے ذریعے میرے ادبی میدان میں ترقی کی راہیں ہموار ہوئی ہیں۔  یہ اس سال کی سب سے بڑی کامیابی ہے اور یہ وہ واحد چیز ہے جس میں مکمل دل جمعی کی ضرورت تھی اور میں نے دل جمعی کے ذریعے اپنے اس کام کو سر انجام دیا۔ کئی مقابلوں میں شرکت کرکے کامیابی حاصل کی اور انعامات بھی وصول کیے۔اس میں میرا کوئی کمال نہیں، یہ سب تو میرے رب کی عطا ہے۔

"وَاِذۡ تَاَذَّنَ رَبُّكُمۡ لَئِنۡ شَكَرۡتُمۡ لَاَزِيۡدَنَّـكُمۡ‌ وَلَئِنۡ كَفَرۡتُمۡ اِنَّ عَذَابِىۡ لَشَدِيۡدٌ‏"

ترجمہ:

"اور جب سنا دیا تمہارے رب نے اگر احسان مانو گے تو اور بھی دوں گا تم کو اور اگر ناشکری کرو گے تو میرا عذاب البتہ سخت ہے"۔ (سورۃ ابراہیم:7)

جب میری تحاریر مختلف جگہ پر شائع ہونے لگیں تو کئی مشکلات بھی میرے سامنے رونما ہوئیں، میری پہلی تحریر ایک ویب سائٹ پر لگی، جسے کئی لوگوں نے سراہا۔ یکے بعد دیگرے اللہ تعالی نے میرے لیے راستے آسان کیے۔ "بے شک ہر مشکل کے بعد آسانی ہے"۔

انسان جب ترقی اور کامیابی کی طرف گامزن ہوتا ہے، کامیابی کے دہانے مزید کھلتے چلے جاتے ہیں اور نئی راہیں ہموار ہوتی ہیں. ایسے شخص کے ساتھ تنقیدی باتیں، حسد، بغض اور دشمن عناصر بھی ساتھ ہی رواں دواں ہوتے ہیں. ایسے میں اس شخص کو صبر اور برداشت سے کام لینا پڑتا ہے کیوں کہ اگر ان باتوں کو سر پر بٹھا لیا جائے تو انسان کبھی آگے نہیں بڑھ سکتا۔ آپ کی زندگی میں ہر ایک آپ کی حوصلہ افزائی کرنے اور سراہنے والا نہیں ہوتا۔

بغض اور حسد سے دل خالی رکھیے

اپنے کردار  کو  مثالی   رکھیے 

(قمر رعینی)

میرے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا پہلے تو میں نے ان مشکلات کو سر پر بٹھالیا پھر کچھ مخلص دوستوں کے سکھانے اور سمجھانے پر میں نے ایسی مشکلات کا سامنا کرنا سیکھا اور آگے بڑھی۔

جون، جولائی، اگست صحافت کورس اور دیگر کورسز میں گزرگئے تھے۔ ساتھ ہی اگست میں سمسٹر کے امتحانات بھی (آن لائن) ہوچکے تھے۔ ستمبر، اکتوبر، نومبر اور دسمبر بھی اسی اثناء میں گزرتے چلے گئے یوں۔ یہ سال اس لاپرواہی میں گزر گیا۔ اور میں نے اس آیت کی طرف نگاہ بھی نہیں کی۔

"يٰۤاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا اتَّقُوا اللّٰهَ وَلۡتَـنۡظُرۡ نَـفۡسٌ مَّا قَدَّمَتۡ لِغَدٍ‌ ۚ وَاتَّقُوا اللّٰهَ‌ؕ اِنَّ اللّٰهَ خَبِيۡرٌۢ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ"

ترجمہ:

"اے ایمان والو ! ڈرتے رہو اللہ سے اور چاہئے کہ دیکھ لے ہر ایک جی کیا بھیجتا ہے کل کے واسطے اور ڈرتے رہو اللہ سے بیشک اللہ کو خبر ہے جو تم کرتے ہو"۔ (سورۃ الحشر:18)

جہاں پوری دنیا کے لوگ 2020 کو منفی انداز سے دیکھتے ہیں وہیں میں اس سال کو مثبت انداز سے دیکھتی ہوں۔ بے شک مشکلات، پریشانیاں مجھ پر بھی آئیں ہیں جس طرح ہر ایک کی زندگی میں آتی ہیں یہ سال باقی تمام سالوں سے مشقت طلب، کٹھن اور مشکل بھی تھا۔ 

"وَمَنۡ جَاهَدَ فَاِنَّمَا يُجَاهِدُ لِنَفۡسِهٖ"

ترجمہ:

"اور جو کوئی محنت اٹھائے سو اٹھاتا ہے اپنے ہی واسطے"۔ (سورۃ العنكبوت: 6)

میں نے اس سال میں جتنا کچھ حاصل کیا دوسری طرف اتنا ہی کھویا بھی ہے۔ لیکن مجھے اس کا غم نہیں ہے۔

غم بھی ہیں زندگی کا اک حصہ 

دوسروں کو تو انتساب نہ کر (کرن سنگھ کرن)

میں جانتی ہوں اللہ کے ہر کام میں بہتری ہوتی ہے۔ وہ کبھی کچھ دے کر آزماتا ہے تو کبھی کچھ لے کر بھی آزماتا ہے۔ اسی لیے میں رب کا شکر ادا کرتی ہوں اور سمجھتی اس سب سے میرے غموں کا مداوا ہوگیا۔ اللہ نے اس سال کو گزار دیا اس پر میں اپنے رب کا جتنا شکر ادا کروں کم ہے۔ اللہ تعالی فرماتا ہے

" وَاشۡکُرُوۡا لِىۡ وَلَا تَكۡفُرُوۡنِ"

ترجمہ:

" اور احسان مانو میرا اور ناشکری مت کرو"۔(سورۃ البقرۃ:152)

میری دعا ہے کہ آنے والے سال اللہ کے دین کی خدمت اور اس رب کی رضا کی خاطر گزار سکوں۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ اللہ مجھے اپنے لیے خالص کرلے۔ آمین

3 تبصرے

Comment for more information please let me know and send an email on hajisyedahmed123@gmail.com Thanks

  1. MashaAllah bohut khoob sister humein b guide kren plz Allah pak apko humesha asi kamyabion se nawazen ammeen

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. جزاک اللہ خیرا!
      کیا گائیڈ کرنا ہے بہنا؟
      اگر آپ مجھے پرسنلی جانتی ہیں تو رابطہ کرلیں ای میل وغیرہ پر...

      حذف کریں

ایک تبصرہ شائع کریں

Comment for more information please let me know and send an email on hajisyedahmed123@gmail.com Thanks

جدید تر اس سے پرانی