سورۃ الفاتحہ سے چند منتخب آیات اور ان کی وجہ انتخاب

سورۃ الفاتحہ آیت نمبر 3

الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
ترجمہ:
جو سب پر مہربان ہے، بہت مہربان ہے۔

وجہ انتخاب:

بعض اوقات ہم سوچ رہے ہوتے ہیں کہ ہم تو گناہگار ہیں تو کیا ہمیں اللہ قیامت کے ان اپنے ان بندوں میں شامل کریں گے،جو اس کی رحمت کے طلبگار تھے؟
تو یہ آیت سہارا دینے والی ہے کہ کوئی بات نہیں گناہ گار ہیں تو توبہ کا دروازہ تو کھلا ہے توبہ کرکے اللہ کی رحمت میں داخل ہوسکتے ہیں تاکہ قیامت میں بھی ہم اللہ کی رحمت کے مستحق ہوں۔ آمین

سورۃ الفاتحہ آیت نمبر 4
مٰلِكِ يَوْمِ الدِّيْنِ
ترجمہ:
جو روز جزاء کا مالک ہے۔

وجہ انتخاب:

اللہ پاک روزِ جزا کے دن کا مالک ہے ہر ایک کو اس کے کیے کا بدلہ ملنا ہے۔ بعض اوقات کچھ لوگ ایسی باتیں کہہ جاتے ہیں، جو دل پر بہت گہرا اثر ڈالتی ہیں۔ ہم اللہ کے لیے ان کومعاف کردیں تاکہ قیت کے دن ہماری وجہ سے کسی کو کوئی تکلیف نہ ہو۔ ہم ان کے جہنم میں جانے کا باعث نہ بنیں۔ آخرت میں انہیں کوئی مشکل نہ آئے۔ اس کا اجر ہمیں اللہ تعالی اپنے پاس سے عطا کردیں گے۔
سورۃ الفاتحہ آیت نمبر 6
اِھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَـقِيْمَ
ترجمہ:
بتلا ہم کو راہ سیدھی۔

وجہ_انتخاب

یہ دعا ہے جو بندے اور رب کے درمیان مشترک ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ہم ہدایت پر ہیں اور ہمیں بن مانگے ہدایت مل گئی تو ایسا نہیں ہوتا ہم ہدایت کی دعا کرتے ہیں پھر ہی ہمیں ہدایت ملتی ہے۔ دن میں پانچ بار نماز پڑھ کر ہر رکعت میں سورۃ الفاتحہ پڑھ کر ہم ہدایت ہی طلب کررہے ہیں۔
اگر ہمیں لگتا ہے کہ ہم ہدایت کے راستے پر ہیں تو بھی ہمیں اللہ سے یہ دعا کرتے رہنا چاہیئے تاکہ ہم راہ سے نہ بھٹکیں کیوں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا بتایا ہوا طریقہ ہی سیدھا راستہ ہے جس میں کوئی موڑ نہیں ہے جو سیدھا جنت تک لے کر جاتا ہے، اس کے علاوہ تمام راستے جو بھی ہیں وہ باطل ہیں جہنم کی طرف لے جانے والے ہیں۔
ایک استاذ صاحب نے بتایا کہ کوئی شخص جو سچے دل سے چالیس روز تک ہدایت طلب کرے تو یقینا اللہ اسے ہدایت پر لے آتے ہیں مگر شرط یہ ہے کہ وہ سچے دل سے ہدایت کا طالب ہو۔
اللہ تعالی ہم سب کو سیدھے راستے پر چلادے۔ آمین
جزاکم اللہ خیرا
دعاؤں کی طلبگار: سیدہ حفظہ احمد

Post a Comment

Comment for more information please let me know and send an email on hajisyedahmed123@gmail.com Thanks

جدید تر اس سے پرانی