رب سے جڑنے کا سفر (دوسرا حصہ: رب اور بندے کے درمیان گفتگو)

پہلا حصہ یہاں سے پڑھیں

تحریر: سیدہ حفظہ احمد

رب سے جڑنے کا سفر (دوسرا حصہ: رب اور بندے کے درمیان گفتگو)
ہادیہ اب اپنے رب سے مخاطب تھی اور کہہ رہی تھی کہ اللہ! میں مانتی ہوں، میں گناہ گار ہوں۔ گناہ کر کرکے میں نے اپنے آپ پر بہت ظلم کیا ہے۔

تو اللہ نے اس کی بات کا جواب دیا:

"يٰعِبَادِىَ الَّذِيۡنَ اَسۡرَفُوۡا عَلٰٓى اَنۡفُسِهِمۡ لَا تَقۡنَطُوۡا مِنۡ رَّحۡمَةِ اللّٰهِ‌ ؕ اِنَّ اللّٰهَ يَغۡفِرُ الذُّنُوۡبَ جَمِيۡعًا‌ ؕ اِنَّهٗ هُوَ الۡغَفُوۡرُ الرَّحِيۡمُ "

ترجمہ:

اے میرے بندو! جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کر رکھی ہے اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہونا۔ یقین جانو اللہ سارے کے سارے گناہ معاف کردیتا ہے۔ یقینا وہ تو بہت بخشنے والا، بڑا مہربان ہے۔ (سورۃ الزمر: 53)

وہ اب کچھ مطمئن ہوگئی تھی لیکن اس کے دل کو سکون نہیں مل رہا تھا۔ وہ جب بھی بے سکون ہوتی تھی، اسے یہ آیت یاد آتی تھی۔

اَلَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا وَتَطۡمَئِنُّ قُلُوۡبُهُمۡ بِذِكۡرِ اللّٰهِ‌ ؕ اَلَا بِذِكۡرِ اللّٰهِ تَطۡمَئِنُّ الۡقُلُوۡبُ

ترجمہ:

یہ وہ لوگ ہیں جو ایمان لائے ہیں اور جن کے دل اللہ کے ذکر سے اطمینان حاصل کرتے ہیں۔ یاد رکھو کہ صرف اللہ کا ذکر ہی وہ چیز ہے جس سے دلوں کو اطمینان نصیب ہوتا ہے۔ (سورۃ الرعد 28)

آج بھی اسے یہ آیت یاد آئی تھی۔ وہ اللہ سے بات کرکے اس کو یاد کرکے اس کا ذکر کرکے تھوڑا پر سکون محسوس کررہی تھی۔

اس نے کہا: اللہ مجھے کوئی نہیں سنتا۔

اللہ نے اس کی بات کا جواب دیا اور آواز آئی:

وَقَالَ رَبُّكُمُ ادۡعُوۡنِىۡۤ اَسۡتَجِبۡ لَـكُمۡ

ترجمہ:

اور تمہارے پروردگار نے کہا ہے کہ: "مجھے پکارو،میں تمہاری دعائیں قبول کروں گا"۔ (سورۃ مؤمن:60)

اس نے اپنے رب کو پکارا اور آنسو گرتے چلے گئے۔ وہ بہت غمگین ہوئی۔ کہنے لگی! اللہ میرے خوشی وغم میں میرا کوئی ساتھ بھی تو نہیں دیتا۔

اس کے رب نے اسے جواب دیا:

" لَا تَخَفۡ وَلَا تَحۡزَنۡ "

ترجمہ:

آپ نہ ڈریے، اور نہ غم کیجیے۔ (سورۃ العنكبوت: 33)

اور

جواب آیا:

" لَا تَحۡزَنۡ اِنَّ اللّٰهَ مَعَنَا "

ترجمہ:

غم نہ کرو، اللہ ہمارے ساتھ ہے۔ ( التوبة: 40)

اب اس کے آگے سے غم کے بادل بھی چھٹ گئے تھے۔

لیکن وہ سوچ رہی تھی اس ملامت کا کیا، جو اسے اس کے ضمیر نے کی اور مزید لوگ بھی کرسکتے ہیں۔

اللہ رب العالمین نے اسے جواب دیا اور فرمایا:

"وَلَا يَخَافُوۡنَ لَوۡمَةَ لَاۤئِمٍ "

ترجمہ:

اور کسی ملامت کرنے والی کی ملامت سے نہیں ڈریں۔ (سورۃ المائدة : 54)

اب وہ اس خوف سے بھی نکل چکی تھی، ملامت کرنے والوں کی اسے پرواہ نہیں کیوں کہ اسے اس کے رب نے تھاما تھا لیکن بس اسے گناہوں پر شرمندگی تھی۔ اسے یہ آیت سنائی دی۔

" فَاسۡتَغۡفِرُوۡهُ ثُمَّ تُوۡبُوۡۤا اِلَيۡهِ‌ ؕ اِنَّ رَبِّىۡ قَرِيۡبٌ مُّجِيۡبٌ "

ترجمہ:

لہٰذا اس سے اپنے گناہوں کی مانگو، پھر اس کی طرف رجوع کرو۔ یقین رکھو کہ میرا پروردگار قریب بھی ہے، دعائیں قبول کرنے والا بھی۔ (سورۃ هود: 61)

ہاں! وہ پر امید ہوچکی تھی۔ اسے جوابات مل رہے تھے لیکن کیا اللہ اسے اس وقت سن رہا تھا؟

وہ خود سے مخاطب ہوئی: ہاں میرا رب مجھے سن رہا ہے۔

" اِنَّ رَبِّىۡ لَسَمِيۡعُ الدُّعَآءِ "

ترجمہ:

بےشک میرا رب بڑا دعائیں سننے والا ہے۔( ابراهيم : 39)

وہ کہنے لگی: اللہ میرا آپ سوا کوئی نہیں ہے۔ میں آپ کے سوا کسی اور سے مدد نہیں مانگتی، آپ ہی میری مدد کریں۔

ایک بار اس کے رب نے اسے پھر جواب دیا:

"وَاسۡتَعِيۡنُوۡا بِالصَّبۡرِ وَالصَّلٰوةِ "

ترجمہ:

اور صبر اور نماز سے مدد حاصل کرو۔ (البقرة: 45)

وہ پر امید، مطمئن اور پر سکون ہوچکی تھی، اس نے ایک لمبی سانس بھری، آنکھوں سے بہتی آنسوؤں کی لڑی کو صاف کیا اور یہ ایت پڑھی:

"اِنۡ اَجۡرِىَ اِلَّا عَلَى اللّٰهِ وَهُوَ عَلٰى كُلِّ شَىۡءٍ شَهِيۡدٌ"

ترجمہ:

میرا اجر تو اللہ کے سوا کسی کے ذمے نہیں ہے، اور وہ ہر چیز کا مشاہدہ کرنے والا ہے۔ (سبإ : 47)

اب اسے کوئی ڈر نہیں تھا، اسے اللہ نے تھام لیا تھا۔

وہ سوچ رہی تھی:

اللہ نے اسے اس آزمائش میں ڈالا کیوں کہ وہ اپنے بندوں کو اس لیے بھی آزمائش میں ڈالتا ہے۔ تاکہ جب اس کا بندہ ٹوٹ کر گر جائے، زمین پر ریزہ ریزہ ہوجائے، تو وہ خود اپنے بندے کو تھامے۔ اس کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی ہوا تھا۔

●●●●●●●●●●●●●

وہ اسی طرح اگلی نماز کی طرف بڑھی، نماز سے فارغ ہو کر وہ بیٹھی ہی تھی۔ اس نے اتنے مسجز منظر عام پر دیکھے، امتحانات کی وجہ سے گروپ پر گہما گہمی تھی۔ آج اس نے گروپ چیک کیا تھا، صرف ضرورت کی حد تک اور ایک دو باتوں کے جوابات دے کر وہ بس رک گئی تھی کیوں کہ اگلا امتحان آسان تھا تیاری تو ہو ہی جانی تھی۔ وہ تو آج اپنے ضمیر سے لڑ رہی تھی۔

اس نے دیکھا کہ آج والے رزلٹ کی وجہ سے سب ان کو داد دے رہے تھے جن کا نتیجہ آچکا تھا۔ اس نے جلدی سے اس تصویر کو ڈاؤن لوڈ کیا۔ اس نے درود پڑھا کیوں کہ لازما اس کا نام بھی اس میں موجود تھا۔ اس نے اللہ سے کہا: اللہ ہمیشہ کی طرح میری لاج رکھ لینا۔

وہ ایک ایک کرکے سب کے نمبر دیکھتی گئی آخر میں اس کا نام جگمگا رہا تھا۔ وہ اول آئی تھی۔

ایک لمحے کے لیے اسے لگا کہ جیسے اللہ اب بھی اس سے ناراض ہے، اور یہ کامیابی گویا اس کے منہ پر مار دی گئی ہو، جیسے قیامت کے دن لوگوں کو ان کے ریاکاری والے اعمال مارے جائیں گے کیوں کہ اس نے کامیابی کے لیے ہی تو اللہ سے رجوع کیا تھا۔ یہ بھی ایک طرح سے ریاکاری ہی تو تھی۔

ضمیر ایک بار پھر کہا: مل تو گیا تمہیں جو چاہیئے تھا اب اور کیا چاہیئے؟

ہادیہ نے اطمینان سے جواب دیا: اللہ کی رضا۔۔۔

وہ اب مطمئن اور پر سکون تھی، وہ جانتی اللہ نے اس کی بات سنی ہے، اس کی بات کا جواب دیا ہے، اللہ بندوں کی طرح نہیں ہے کہ بار بار طعنے دے۔ وہ تو اپنے بندوں کا منتظر رہتا ہے کہ میرا بندہ مجھ سے رجوع کرے اور اس نے بھی اللہ سے رجوع کیا اس کو راضی کیا تھا۔

اس نے ضمیر کو منہ توڑ جواب دے کر خاموش کروایا اور شکرانے کے نفل ادا کرنے کے لیے کھڑی ہوگئی۔

●●●●●●●●●●

اللہ ہمارے ارد گرد ہی موجود ہوتا ہے۔ ہمیں نظر نہیں آتا تو ہم یہ سمجھ بیٹھتے ہیں کہ اللہ ہمیں دیکھ نہیں رہا، ہمیں سن نہیں رہا۔

لیکن ایسا نہیں ہوتا وہ ہمیں ہر لمحہ دیکھ اور سن رہا ہوتا ہے۔

بس دیر اتنی سی ہوتی ہے کہ ہم اسے سنائیں،

اس کے سامنے گڑگڑائیں۔

وہ کبھی ہمیں خالی ہاتھ نہیں لوٹاتا، چاہے ہم اس کی مانیں یا نہ مانیں۔

وہ ہمیں طعنے نہیں دیتا۔

وہ ہماری سن کر تھکتا نہیں، شروع سے آخر تک ہماری ہر بات کو دلچسپی سے سنتا جاتا ہے۔

میرا اس تحریر کا مقصد صرف لوگوں تک پیغام پہنچانا شاید کہ کوئی ہدایت حاصل کرے اور خود میں بھی۔۔۔

وہ کہتے ہیں نا کہ امر بالمعروف ونہی عن المنکر کا کام سرانجام دو ہوسکتا ہے تم بھی اس پر عمل پیرا ہوجاؤ۔

اللہ سے دعا ہے اللہ ہمیں آخرت کی فکر کرنے اس کی تیاری کرنے کی توفیق دے۔ آمین

اللھم اخلصنا لک

یا مقلب القلوب ثبت قلبی علی دینک

جزاکم اللہ خیرا

دعاگو: سیدہ حفظہ احمد

4 تبصرے

Comment for more information please let me know and send an email on hajisyedahmed123@gmail.com Thanks

  1. ماشاءاللہ بہت عمدہ تحریر
    بےشک ہماری تمام مشکلات کا حل قرآن مجید میں ہے۔ بس رجوع کرنے کی دیر ہے۔ اللہ ہم سب کو قرآن پڑھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین۔

    جواب دیںحذف کریں
  2. یہ تحریریں بندے کو رب سے جوڑنے کا بہترین ذریعہ ہوں

    جواب دیںحذف کریں

ایک تبصرہ شائع کریں

Comment for more information please let me know and send an email on hajisyedahmed123@gmail.com Thanks

جدید تر اس سے پرانی