دین اسلام کی تبلیغ کردار کے ذریعے یا تشدد کے ذریعے؟

 تحریر: سیدہ حفظہ احمد 

عنوان: دین اسلام کی تبلیغ کردار کے ذریعے یا تشدد کے ذریعے؟

قول اللہ تعالی فی القرآن:

لَاۤ اِكۡرَاهَ فِى الدِّيۡن 

ترجمہ:

" دین میں زبرسکتی نہیں ہے."   (سورۃ  البقرة: 256)

اسلام امن و سلامتی کا مذہب ہے۔ اسلام کا مقصد ہی معاشرے سے برائی کا خاتمہ کرکے امن و سکون قائم کرنا ہے۔ اسلام میں جہاد اور قتال صرف اس بناء پر ہے کہ معاشرے سے فسادات کو مٹایا جاسکے۔ ایسے ہی جو لوگ فساد پھیلانے والے نہیں ان کی تبلیغ کے لیے بھی اللہ رب العالمین نے تشدد کرنے کا حکم نہیں دیا۔ 

درحقیقت ایمان کے قبول پر جبر واکراہ ممکن بھی نہیں ہے۔  کیوں کہ ایمان کا تعلق ظاہری اعضاء سے نہیں ہے، بلکہ قلب کے ساتھ ہے۔ تشدد کے ذریعے کسی کو دین میں داخل نہیں کیا جاسکتا۔

کفار مکہ خاتم النبیین رحمة اللعالمین کا انکار کرتے تھے، لیکن ان کی صداقت اور ایمانداری کی خود گواہی دیا کرتے تھے۔ آپ ﷺ نے اپنے کردار کے ذریعے ہی لوگوں کو دین اسلام میں داخل کیا۔ 

ہزاروں واقعات مختلف روایات میں ملتے ہیں کہ خاتم النبیین رحمة اللعالمین اور صحابہ کرام (رضی اللہ عنھم) کے کردار سے متاثر ہو کر مختلف لوگوں نے دین اسلام کو نہ صرف قبول کیا، بل کہ دین پر مٹنے کو بھی تیار ہوگئے۔ آج تک دین کردار کے ذریعے ہی پھیلا ہے۔ دین تشدد کے ذریعے کبھی نہیں پھیل سکتا۔

ہر مسلمان ایک مبلغ کی حیثیت رکھتا ہے۔ اب ہمارا فرض ہے کہ اسلام کو آگے پہنچائیں کہ آگے آنی والی نسلیں بھی دین اسلام کی رسی کو مضبوطی سے تھامیں۔ اس کے لیے ہر مسلمان کے عمل میں دین اسلام کی خوبصورتی واضح طور پر نمایاں ہونی چاہیئے۔ مزاج نبوی ﷺ کردار میں نظر آنا چاہیئے۔ ایک مثالی مسلمان بننا چاہیئے تاکہ ہم جس میدان میں بھی جائیں اپنا لوہا منوا سکیں۔


۲_اگست _۲۰۲۰

١١_ذوالحجہ_١٤٤١ 

Post a Comment

Comment for more information please let me know and send an email on hajisyedahmed123@gmail.com Thanks

جدید تر اس سے پرانی