سورۃ الانعام سے چند منتخب آیات اور ان کی وجہ انتخاب


سورۃ الأنعام آیت نمبر 42

وَلَقَدۡ اَرۡسَلۡنَاۤ اِلٰٓى اُمَمٍ مِّنۡ قَبۡلِكَ فَاَخَذۡنٰهُمۡ بِالۡبَاۡسَآءِ وَالضَّرَّآءِ لَعَلَّهُمۡ يَتَضَرَّعُوۡنَ‏

ترجمہ:

اور ہم نے تم سے پہلے بھی بہت سی امتوں کے پاس اپنے رسول بھیجے پس ان کو مالی اور جسمانی تکالیف میں مبتلا کیا تاکہ وہ خدا کے آگے جھکیں۔

وجہ انتخاب

جسمانی اور مالی پریشانیاں ہر انسان پر آتی ہیں۔ اس کا مقصد یہ نہیں ہوتا کہ آپ اللہ سے بدظن ہوجائیں، بلکہ اپنے آپ کو خوش نصیب جان کر اللہ کے آگے سر بسجود ہوجائیں کہ اللہ چاہ رہا ہوتا ہے کہ ہم اللہ کے پاس جائیں اس سے مانگیں، اس سے بات کریں اس کو اپنی مشکلات بتائیں۔ جب بھی جیسا بھی ممکن ہوسکے، اس سے بات کریں، گڑگڑائیں، عاجز بن جائیں کیوں کہ چھوٹی موٹی بیماری آنا بھی یوں سمجھیں ایک طرح سے نعمت ہے، اس سے ہم اللہ کی طرف متوجہ ہوجاتے ہیں، دل سے اسے یاد کرتے ہیں کہ اللہ بس ہمیں ٹھیک کردے اور بیماری میں ہمارے گناہ بھی معاف ہوتے ہیں۔ ہر چھوٹی سی تکلیف پر بھی اجر مل رہا ہوتا ہے۔ یہ احساس ہی انسان کو اللہ کا مشکور بناتا ہے۔

سورۃ الأنعام آیت نمبر 96

فَالِقُ الۡاِصۡبَاحِ‌ۚ وَ جَعَلَ الَّيۡلَ سَكَنًا وَّالشَّمۡسَ وَالۡقَمَرَ حُسۡبَانًا‌ ؕ ذٰلِكَ تَقۡدِيۡرُ الۡعَزِيۡزِ الۡعَلِيۡمِ

ترجمہ:

وہی برآمد کرنے والا ہے صبح کا اور اس نے رات سکون کی چیز بنائی اور سورج اور چاند اس نے ایک حساب سے رکھے۔ یہ خدائے عزیز وعلیم کی منصوبہ بندی ہے۔

وجہ انتخاب

کتنی خوبصورت منصوبہ بندی کی ہے اللہ نے، دن کو کام کاج کے لیے بنایا ہے، تو آرام کے لیے بھی وقت بتادیا۔ تاکہ انسان پھر سے اگلے دن کے لیے تیار ہوجائے اور تو اور تمام انسانوں کے ساتھ جانوروں کا بھی وہی سونے کا وقت مقرر کیا تاکہ ایک مخلوق کی وجہ سے دوسری مخلوق کو خلل نہ پڑے۔

سورۃ الأنعام آیت نمبر 132

وَلِكُلٍّ دَرَجٰتٌ مِّمَّا عَمِلُوۡا‌ ؕ وَمَا رَبُّكَ بِغَافِلٍ عَمَّا يَعۡمَلُوۡنَ

ترجمہ:

اور ہر ایک کے لیے درجے ہیں انکے عمل کے اعتبار سے اور تیرا رب اس چیز سے بے خبر نہیں ہے جو وہ کرتے رہے ہیں۔

وجہ انتخاب

تمام مسلمانوں کے لیے جنت لکھ دی گئی مگر سب کو اعمال کا حساب دینا پڑے گا۔ پھر اعمال کے حساب سے الگ الگ درجات ہیں جنت میں بھی۔ جو اپنے نیک اعمال میں پختہ ہوں گے ان کا الگ، نبیوں کا الگ درجہ، شہداء کا الگ، صالحین کا الگ، اسی طرح ایک مخصوص اعمال کرنے والوں کا الگ درجہ۔ جیسے کوئی روزے رکھتا تو صائموں کا الگ درجہ، کوئی نوافل زیادہ پڑھتا ہے تو ان کا الگ، کوئی قرآن زیادہ پڑھتا ہے تو ان کا الگ۔ کیا ہی حسین فیصلہ ہے میرے رب کا۔

جزاکم اللہ خیرا

سیدہ حفظہ احمد

سورۃ الاعراف سے منتخب آیات کی وجہ انتخاب بھی پڑھیں

2 تبصرے

Comment for more information please let me know and send an email on hajisyedahmed123@gmail.com Thanks

ایک تبصرہ شائع کریں

Comment for more information please let me know and send an email on hajisyedahmed123@gmail.com Thanks

جدید تر اس سے پرانی