سورۃ الاعراف سے چند منتخب آیات اور ان کی وجہ انتخاب


سورۃ الأعراف آیت نمبر 26

يٰبَنِىۡۤ اٰدَمَ قَدۡ اَنۡزَلۡنَا عَلَيۡكُمۡ لِبَاسًا يُّوَارِىۡ سَوۡاٰتِكُمۡ وَرِيۡشًا‌ ؕ وَلِبَاسُ التَّقۡوٰى ۙ ذٰ لِكَ خَيۡرٌ‌ ؕ ذٰ لِكَ مِنۡ اٰيٰتِ اللّٰهِ لَعَلَّهُمۡ يَذَّكَّرُوۡنَ

ترجمہ:

اے بنی آدم ! ہم نے تم پر لباس اتارا جو تمہارے لیے ستر پوش بھی ہے اور زینت بھی۔ مزید برآں تقوی کا لباس ہے جو اس سے بھی بڑھ کر ہے۔ یہ اللہ کی آیات میں سے ہے تاکہ وہ یاد دہانی حاصل کریں۔

وجہ انتخاب

اللہ تعالی نے لباس کا حکم ستر پوشی اور زینت کے لیے دیا ۔ ہر انسان چاہتا ہے میں اچھا دکھوں ، میرے پاس اچھے کپڑے ہوں ،ٹھیک ہے یہ غلط نہیں۔ اچھا لباس ہونا اور ساتھ میں غروروتکبر نہ ہونا نعمتوں کا اظہار ہے ۔اگر اللہ نے اتنی نعمت دے رکھی ہے ، تو اس کا اظہار کیا جائے ۔اچھا لباس بھی زیب تن کیا جائے، مگر صرف ایک یہی شیوہ اختیار کرلینا ۔اسی کے پیچھے اپنی زندگی صرف کردینا معقول نہیں۔ جیسے: آج کل برانڈز کی طرف لوگوں کا رجحان بڑھ گیا ہے۔ خواتین تو خواتین مرد حضرات بھی اس کے پیچھے چل پڑے ہیں اور ایک دوسرے سے آگے نکلنے کی دوڑ میں اپنا سب مال اس ہی پر ضائع کردیتے ہیں ،یعنی اسراف کرتے ہیں ۔جو سخت نا پسندیدہ ہے، اس بات کا بھی ساتھ میں خیال رکھیں اپنی حیثیت کے مطابق اپنے پاؤں پھیلائیں تو زیادہ بہتر ہوگا۔

سورۃ الأعراف آیت نمبر 46

وَبَيۡنَهُمَا حِجَابٌ‌ۚ وَعَلَى الۡاَعۡرَافِ رِجَالٌ يَّعۡرِفُوۡنَ كُلًّاۢ بِسِيۡمٰٮهُمۡ‌ ۚ وَنَادَوۡا اَصۡحٰبَ الۡجَـنَّةِ اَنۡ سَلٰمٌ عَلَيۡكُمۡ‌ لَمۡ يَدۡخُلُوۡهَا وَهُمۡ يَطۡمَعُوۡنَ

ترجمہ:

اور ان کے درمیان پردے کی دیوار ہوگی اور دیوار کی برجیوں پر کچھ لوگ ہوں گے جو ہر ایک کو ان کی علامت سے پہچانیں گے اور وہ اہل جنت کو پکار کر کہیں گے کہ آپ پر اللہ کی رحمت و سلامتی ہو، وہ اس میں ابھی داخل نہیں ہوئے ہوں گے لیکن متوقع ہوں گے۔

وجہ انتخاب

اعراف (ایک مقام جنت اور دوزخ کے درمیان) پر ایسے لوگ ہوں گے ، جن کی نیکیاں اور گناہ برابر ہوں گے۔ ان کا ابھی کوئی فیصلہ نہ ہوا ہوگا ۔مگر وہ اللہ سے امید رکھتے ہوں گے کہ اللہ ہمیں جنت میں داخل کردے گا۔ یہ لوگ جنتیوں اور دوزخیوں کو دیکھتے ہوں گے،ان سے گفتگو بھی کرتے ہوں گے۔ آخر کار اللہ ان کے حق میں فیصلہ فرمادے گا۔ "انا عند ظن عندی بی" یہاں بھی نافظ ہوجائے گا اور ایسے لوگوں کے لیے بھی جنہوں نے کفروشرک کی زندگی نہ گزاری ہو۔

سورۃ الأعراف آیت نمبر 180

وَلِلّٰهِ الۡاَسۡمَآءُ الۡحُسۡنٰى فَادۡعُوۡهُ بِهَا‌ ۖ وَذَرُوا الَّذِيۡنَ يُلۡحِدُوۡنَ فِىۡۤ اَسۡمَآئِهٖ‌ ؕ سَيُجۡزَوۡنَ مَا كَانُوۡا يَعۡمَلُوۡنَ‏

ترجمہ:

اور اللہ کے لئے ہیں سب اچھے نام سو اس کو پکارو وہی نام کہہ کر اور چھوڑ دو ان کو جو کج راہ چلتے ہیں اس کے نام میں، وہ بدلہ پا رہیں گے اپنے کئے کا

وجہ انتخاب

اسماء الحسنٰی

امام بخاری و مسلم نے حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کے ننانوے (99) نام ہیں جو شخص ان کو محفوظ(یاد) کرلے وہ جنت میں داخل ہوگیا، یہ ننانوے نام امام ترمذی اور حاکم نے تفصیل کے ساتھ بتلائے ہیں۔

اللہ تعالیٰ کے یہ ننانوے نام پڑھ کر جس مقصد کے لئے دعا کی جائے قبول ہوتی ہے اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے (آیت) ادْعُوْنِيْٓ اَسْتَجِبْ لَكُمْ یعنی تم مجھے پکارو تو میں تمہاری دعا قبول کروں گا،
حاجات و مشکلات کے لئے دعا سے بڑھ کر کوئی تدبیر ایسی نہیں جس میں کسی ضرر کا خطرہ نہ ہو اور نفع یقینی ہو، اپنی حاجات کے لئے اللہ جل شانہ سے دعا کرنے میں کسی نقصان کا تو کوئی احتمال ہی نہیں، اور ایک نفع نقد ہے کہ دعا ایک عبادت ہے، اس کا ثواب اس کے نامہ اعمال میں لکھ دیا جاتا ہے۔
( معارف القرآن جلد چہارم)
بے شک اللہ بخشنے والا ہے اپنے بندوں پر مہربان بھی ہے وہ قہار ہونے کے ساتھ رحمٰن اور رحیم بھی تو ہے وہ خود بھی فرماتا ہے "ورحمتی وسعت کل شئی"اور میری رحمت ہر چیز پر چھائی ہوئی ہے (سورۃ الاعراف:156)یعنی اللہ کی رحمت بہت وسیع ہے وہ مہربان ہے اپنے بندوں پر وہ غفور ہے تو ابھی اپنے رب سے اپنے گناہوں کی مغفرت طلب کیجیے وہ بخش دے گا ہمارے گناہوں کو یہ مصیبتیں وبائیں ہمارے ہی گناہوں کا وبال ہیں۔ بس اس کے کن کی محتاج ہیں۔ منائیں اپنے رب کو وہ ہر لمحہ اپنے بندے کی طرف متوجہ ہوتا ہے۔
جزاکم اللہ خیرا
سیدہ حفظہ احمد

2 تبصرے

Comment for more information please let me know and send an email on hajisyedahmed123@gmail.com Thanks

ایک تبصرہ شائع کریں

Comment for more information please let me know and send an email on hajisyedahmed123@gmail.com Thanks

جدید تر اس سے پرانی