ایک ملاقات اپنے رب سے

عنوان: ایک ملاقات اپنے رب سے

تحریر: سیدہ حفظہ احمد

دعا عبادت کا مغز ہے

اے میرے پیارے اللہ!

آپ سب جانتے ہیں... آپ کو کچھ بتانے، کچھ کہنے کے باوجود بھی آپ مجھے سب سے زیادہ جانتے ہیں۔ آپ تو شہہ رگ سے بھی زیادہ قریب ہیں (وَنَحۡنُ اَقۡرَبُ اِلَيۡهِ مِنۡ حَبۡلِ الۡوَرِيۡد)، دلوں کے بھیدوں کو جاننے والے ہیں (ان اللہ علیم بذات الصدور)، آپ ستار العیوب ہیں (عیبوں کو چھپانے والے)، آپ غفار الذنوب ہیں (گناہوں کو بخشنے والے)، آپ علیم خبیر (سب کچھ جاننے والے، (ہر چیز سے با خبر ہیں)۔ بہت وقت گزرا آپ سے ملاقات ٹھیک سے نہیں ہوئی۔ میں سب کو وقت دیتی ہوں آپ کو وقت نہیں دے پاتی اسے میں آپ کی ناراضی سمجھوں یا بدقسمتی؟

اے میرے پیارے پیارے اللہ! نماز مؤمن کی معراج ہے۔ میں معراج کے لیے بہت جلدی میں آتی ہوں بہت جلدی میں واپس چلی جاتی ہوں۔ دعا عبادت کا مغز ہے (الدعا مخ العبادۃ)، میں عبادت کا مغز ٹھیک سے حاصل ہی نہیں کرپاتی، آپ کا ہر ایک بندہ جب جب وہ سجدے میں ہوتا ہے آپ کے بہت زیادہ قریب ہوتا ہے، میں آپ کی قربت حاصل ہی نہیں کرپاتی۔ میرے اللہ! آپ سب جانتے ہیں، مجھے اس خط میں لکھنے، بیان کرنے اور واضح کرنے کی ضرورت نہیں آپ ماضی، حال بلکہ مستقبل کو بھی بخوبی جانتے ہیں۔ (واللہ بصیر بما تعملون)

یہاں اس دنیا میں کوئی کسی کا نہیں ہے، مگر آپ سب کے ہیں آپ رحمٰن ہیں، آپ رحیم بھی ہیں۔ اللہ میں نہیں جانتی کہ میں قیامت کے دن ان سات لوگوں میں ہوں گی یا نہیں، جو آپ کے عرش کے سائے میں ہوں گے مگر اللہ! میں آپ سے آپ کی رحمت کی امیدوار ہوں، میں آپ سے نہ کبھی ناامید ہوئی اور نہ ہی کبھی ناامید ہوسکتی ہوں۔ بس میں یہ چاہتی ہوں کہ آپ مجھ سے راضی ہوجائیں اور آپ کی رضامندی کے لیے بس آپ مجھے دین پر ثابت قدم رکھیے، میرے دل کو اپنے دین، اپنی رضا کی جانب پھیر دیجیے۔ يا مقلب القلوب ثبت قلبي على دينك (رواه الترمذي)۔ اللہ میں آپ کے کلام کی اس آیت "ولسوف یعطیک ربک فترضی" پر بہت زیادہ یقین رکھتی ہوں مجھے یقین ہے آپ میرے اس یقین کو کبھی نہیں توڑیں گے ہی نہیں!

میرے اللہ! میں جانتی ہوں دلوں کا سکون آپ کی یاد، آپ کے ذکر میں پوشیدہ ہے (الا بذکر اللہ تطمئن القلوب)۔ مگر میں کیا کروں؟

سکوں نہیں دل مضطرب کو،

خلش سی دل میں باقی ہے!

اللہ آپ یہ بھی جانتے ہیں کہ یہ دو بے ربط سی لائنیں جس میں نہ ردیف ہے نہ قافیہ.. میں نے کس کیفیت میں، کس دن، کس گھڑی، کس لمحے میں لکھی تھیں۔

میرے اللہ! جب میں غصے میں ہوتی ہوں تو کسی سے بات کرنے کا دل نہیں کرتا میں خاموش رہنا چاہتی ہوں یا خاموش رہ کر صرف آپ سے بات کرنا چاہتی ہوں صرف آپ سے۔ مگر میرے پاس الفاظ نہیں ہوتے۔ میں آپ کے پاس آتی ہوں ہوں کیوں کہ مجھے معلوم ہوتا ہے کہ آپ مجھے طعنہ نہیں دیں گے یا طنز نہیں کرے گے بلکہ آپ مجھ سے خوش ہوں گے۔ میرا کسی سے بھی بات کرنے کے لیے اس وقت بس میرا دل چاہتا ہے کہ بن کہے بن بولے ہر مخاطب میری بات سمجھ لے مگر آپ کے سوا کوئی بھی ایسا نہیں ہوتا، جو میری بات بن کہے سن لے بن کہے سمجھ لے۔ میں جب خاموش رہتی ہوں تو کوئی مجھے بدتمیز سمجھ لیتا ہے تو کوئی بے ادب۔ اگر بول لوں تو غصے میں الفاظ میرا ساتھ ہی نہیں دے پاتے اور بات کچھ کی کچھ بن جاتی ہے۔ اللہ میری اس کیفیت کو بھی آج تک کوئی نہیں سمجھ پایا سوائے آپ کے۔

مرے لبوں کا تبسم تو سب نے دیکھ لیا 

جو دل پہ بیت رہی ہے وہ کوئی کیا جانے (اقبال صفی پوری)

اللہ آپ ہی تو ہیں جو میری ہر کیفیت کو سمجھ لیتے ہیں اور جواب میں مجھے سہارا دینے کے لیے میری کیفیت سے متعلق کوئی ایسی آیت، حدیث، قول یا کوئی بات ایسی دکھادیتے ہیں جس سے مجھے سہارا مل جائے۔

Allah is love

آپ جانتے ہیں بعض اوقات کام کے اختتام پر ہمیں پتا چلتا ہے کہ ہمارے کئے گئے فیصلے غلط تھے۔ اس وقت پچھتاوے کے سوا ہمارے پاس کچھ نہیں بچتا۔ اسی طرح میں نے بھی جلد بازی میں بہت سے فیصلے کیے مگر سوائے پچھتانے کے میرے پاس کچھ نہ رہا اس وقت بھی آپ ہی نے میرا ساتھ دیا، مجھے اس وقت آپ کے کلام کی اس آیت پر یقین آگیا تھا حسبنا اللہ ونعم الوکیل۔ کیوں کہ اس وقت مجھے صرف آپ کی ذات کافی تھی۔ آپ کی ذات مجھے ہمیشہ سے ہی کافی ہے میرے اللہ اور ہمیشہ رہے گی۔

بعض اوقات انسان اندر سے اتنی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوجاتا ہے کہ اسے رونے کے لیے تن تنہا ہونا پڑتا ہے، اتنا تنہا کہ وہ کہیں بہت دور چلا جائے جہاں کسی کا سایہ تک نہ ہو، خود کو خود کے چاہنے والوں سے بھی وہ بہت دور کردے بہت رو کر، چلا کر، اپنا دل ہلکا کرلے۔ اتنا روئے کہ آس پاس شجر و حجر سب سوگ منائیں۔ سسکتے، بلکتے اس کے ساتھ انسانوں کے علاوہ ہر مخلوق روئے۔ اس وقت بھی دل کرتا ہے کہ بس آپ مجھے سنتے رہیں مجھے تھام لیں مجھے کہیں جانے نہ دیں۔ (لا تخف ولا تحزن)

آپ جانتے ہیں کہ بعض اوقات رونے کے لیے جگہ میسر بھی آجائے تو آنسوؤں سے منجمد دل اس قدر سخت پڑجاتا ہے کہ انسان بہت کوشش کے باوجود بھی چند آنسو بہا پاتا ہے، پھر چاہتے ہوئے بھی رونے کی سکت اس میں نہیں ہوتی۔ وہ خود کو سب کے سامنے اتنا مضبوط بنا کر پیش کرتا ہے، ہر ایک اس کو ٹھوکر مارنے کی کوشش کرتا ہے اس قدر کہ وہ چکنا چور ہوجائے، مگر مضبوط شخص اندر سے اس قدر ٹوٹا ہوا ہوتا ہے مگر پھر بھی وہ صرف اپنے چاہنے والوں کے لیے اپنے چہرے پر مسکراہٹ بکھیرے دوسروں میں اپنی بظاہر نظر آنے والی خوشی کو تقسیم کردیتا ہے۔ اللہ مجھے یقین ہے آپ ان خوشیوں کو تقسیم کرنے کا اجر بھی اتنا دیں گے کہ میں آپ سے راضی ہوں گی اور آپ بھی مجھ سے راضی ہوں گے۔

اللہ! آپ کی یہ مخلوق مجھ ناچیز کو جیسا سمجھتی ہے، میں جانتی ہوں میرے اللہ میں بالکل بھی ویسی نہیں ہوں۔ آپ کی یہ مخلوق جب مجھے ایسا سمجھ لیتی ہے (اللہ آپ تو جانتے ہیں نا، میں اپنی بڑائی ظاہر نہیں کرسکتی مجھے ڈر ہے کہ آپ کہیں میری اس غلطی سے جنت میں جانے سے نہ روک لیں۔ " عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَا یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ مَنْ کَانَ فِیْ قَلْبِہِ مِثْقَالُ ذَرَّۃٍ مِّنْ کِبْرٍ 

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے دل میں رائی کے ایک دانے کے برابر بھی غرور ہو، وہ جنت میں داخل نہیں ہو سکتا" ۔مسلم، رقم ۲۶۵) تو اس وقت میں آپ کا سامنا کرنے کے بھی قابل نہیں ہوتی آپ کا سامنا تو بہت دور کی بات ہے میرے اللہ میں خود سے ہی شرمندہ ہوجاتی ہوں۔ اللہ آپ مجھے لوگوں کے اس حسن ظن کے مطابق ڈھال دیں تاکہ میری خود سے شرمندگی تو دور ہوجائے۔

پیارے اللہ! آج دل کرتا ہے ہر وہ احساس لکھوں جو میں محسوس کرتی ہوں، ہر وہ دکھ لکھوں جو میں سہتی ہوں۔ ہر وہ سوچ لکھوں جو میں سوچتی ہوں۔ مگر میں اپنے احساسات کو اشتہار بنانے کی قائل نہیں ہوں۔

میرے اللہ! میری آپ سے ایک التجا ہے مجھے بہت سے لوگ کہتے ہیں کہ ہمیں جنت میں ساتھ لے کر جانا۔ اللہ آپ تو جانتے ہیں میرے اعمال اس قابل نہیں کہ اس کے بدلے آپ مجھ سے راضی ہوں یا میں جنت کی مستحق ٹھہروں مگر میرے اللہ میں آپ کی رحمت سے مایوس نہیں ہوں (لا تقنطو من رحمة اللہ)۔ بس آپ قیامت کے دن اپنی رحمت اور نظر کرم مجھ پر بھی کیجیے گا اور مجھے یہ کہیے گا "آپ کا رب آپ سے راضی ہوگیا ہے داخل ہوجاؤ میرے بندوں میں، داخل ہوجاؤ میری جنت میں" (ارجعی الی ربک راضیة مرضیة فادخلی فی عبادی وادخلی جنتی) اور میرے ساتھ ان سب پر بھی نظر کرم کیجیے گا، جو مجھ سے متعلق ہیں تاکہ میں اس وقت ان کے سامنے میں شرمندہ نہ ہوجاؤں اور اللہ میں ان سے یہ کہہ سکوں کہ میں آپ کو یہاں لا ہی نہیں سکتی تھی مگر اللہ کی رحمت یہاں آپ کو لے آئی ہے۔

اللہ مجھے قیامت کے دن اپنا دیدار ضرور کروائیے گا۔ میں آپ سے ملاقات کی منتظر ہوں۔ بس ڈرتی ہوں کہ آپ کا سامنا میں کیسے کر پاؤں گی۔

زندگی رب سے جڑنے کا سفر ہے۔

اور

موت رب سے ملاقات کی جانب آخری سفر ہے۔

دعا ہے اللہ ہم سب سے راضی ہوجائیں ہمیں صراط مستقیم پر چلادیں اپنے لیے اور اپنے دین کے لیے خالص کرلیں۔ آمین


جزاکم اللہ خیرا

2 تبصرے

Comment for more information please let me know and send an email on hajisyedahmed123@gmail.com Thanks

ایک تبصرہ شائع کریں

Comment for more information please let me know and send an email on hajisyedahmed123@gmail.com Thanks

جدید تر اس سے پرانی