آن لائن کلاس

تحریر: سیدہ حفظہ احمد
آن لائن کلاس
صبح کی ٹھنڈی ہوا چل رہی تھی، درختوں پر چہچہاتے پرندے اپنے گھونسلوں سے نکل کر رزق کی تلاش میں نکلے ہوئے تھے، پتوں کی سرسراہٹ کانوں کو بھلی لگ رہی تھی۔ آن لائن کلاس کا سلسلہ جاری تھا مشکل سے ہی کوئی ٹیچر وقت پر کلاس لے پاتے تھے۔ وہ سر بشیر ہی تھے جو کلاس وقت پر لیتے تھے، کلاس کا وقت ہوا تومیں نے آنکھوں پر ہاتھ پھیر کر گویا نیند کو دور کرنے کی کوشش کی۔ وہ ہوا جو روح کو پرسکون لگ رہی تھی اب گرم ہوا میں تبدیل ہوچکی تھی۔ سورج اپنی آب و تاب سے چمک رہا تھا اور سر بشیر بیٹھے شاگردوں کا انتظار کررہے تھے۔

سر بشیر اسلامیات ڈپارٹمنٹ کے چیئرمین تھے۔ کلاس کے دوران سر بشیر لیپ ٹاپ کے سامنے بیٹھے عینک ناک پر لیکن نیچے کی طرف رکھے ہوئے سفید لباس میں ملبوس، سندھی ٹوپی پہنے، ستائشی انداز سے شاگردوں کو سراہ رہے تھے۔ اچانک نمرہ کی آواز پوری کلاس میں گونجنے لگی (جو اپنی بہن سے مخاطب تھی)، جس کو ہر شخص یکسوئی کے ساتھ سننے لگا۔ زوم کلاس میں موجود ہر شخص موبائل یا لیپ ٹاپ سامنے رکھے ہمہ تن گوش ہوکر سر کے ستائشی کلمات کو بغور سننے کی کوشش کررہا تھا۔ کسی کے پاس انٹرنیٹ کا مسئلہ تھا تو اس کے پاس وہ کلمات گٹار اور مختلف میوزک کی آواز بن چکے تھے۔
مگر درمیان میں آنے والی آواز جو کہ نمرہ کی تھی وہ سب کے کانوں سے ٹکرائی سب ہمہ تن گوش ہوگئے۔
 " توھان اسائنمنٽ  ٺاھڻ لاء سيريس نه آھيو مان ڇا ڪيان ؟"
"آپ خود اسائنمنٹ بنانے کے لیے سیریس نہیں ہیں تو میں کیا کروں؟"(جو اپنی بہن سے مخاطب تھی)، اس آواز کو ہر شخص یکسو ہو کر سننے لگا۔ یہ آواز استاذ صاحب اور سندھی شاگردوں کو سمجھ آئی۔ اردو بولنے والے اس کی بات سمجھنے سے قاصر تھے، سوائے لفظ "سیریس" کے۔ سر نے جوابا نمرہ کو مزاحیہ انداز سے کہا: " ہم تو سیریس ہیں آپ کا پتا نہیں"۔
گروپ میں دھڑا دھڑ مزاحیہ مسجز کی بھرمار ہونے لگی تھی، نمرہ اب بھی اس بات سے بے خبر تھی، اس نے گروپ کھولا تو اسے اندازہ ہوا کہ اس کا مائک کھلا رہ گیا تھا۔ سب نے قہقہے لگائے اور کلاس ختم ہونے پر مسرت ہوئی اور سب اپنے اپنے کاموں میں لگ گئے تاکہ اگلی کلاس کی خبر موصول ہو تو کلاس لی جاسکے۔ مگر نمرہ اضطراب کی حالت میں دوڑتی ہوئی گئی، اس کے چہرے پر ہمیشہ کی طرح شرارت بھری مسکراہٹ موجود تھی۔ اس نے جلدی سے سر کا نمبر تلاش کیا اور مسج ٹائپ کیا اور سر کو فورا معافی نامہ لکھ بھیجا۔ سر نے اس پر اتنی عنایت کی کہ اس کا پیغام دیکھ کر اسے جواب بھی نہ دیا۔
اگلی کہانی یہاں سے پڑھیں

8 تبصرے

Comment for more information please let me know and send an email on hajisyedahmed123@gmail.com Thanks

  1. اسے کہانی کی شکل دینا انتہائی مشکل کام تھا۔۔ میں کتنی بھی کوشش کرتی مجھ سے قطعاً نہ ہو پاتا۔۔ آپ نے یہ کام بہت احسن طریقے سے انجام دیا ہے، اور الفاظ کا چناؤ اور ان کا استعمال زبردست کیا گیا ہے۔

    جواب دیںحذف کریں
  2. ہاہاہاہا ماشااللہ بہت خوب بہترین انداز ۔
    اعلی ترین، میں واضح نہیں کر پا رہی اس تحریر کو پڑھ کے مجھے کن الفاظ کا چناؤ کرنا چاہیے جو کہ آپ بہتر طریقے سے سرانجام دے چکی ہیں ۔
    اللہ پاک اپنے حفظ و امان میں رکھے
    بہت آگے لے کر جائے دنیا اور آخرت میں کامیاب کرے اور بری نظر سے بچائے ۔
    اللہم آمین
    Best of luck Hifza ❤❤❤

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. آمین
      بہت بہت شکریہ بہنا اتنی حوصلہ افزائی اور خوب صورت دعاؤں کے لیے... اللہ آپ کے حق میں بھی یہ دعا قبول فرمائے۔ آمین

      حذف کریں
  3. ماشاءاللہ بہت بہترین

    جواب دیںحذف کریں

ایک تبصرہ شائع کریں

Comment for more information please let me know and send an email on hajisyedahmed123@gmail.com Thanks

جدید تر اس سے پرانی