تحریر: سیدہ حفظہ احمد
![]() |
یوم دفاع (6 ستمبر 1965) |
اسی طرح ایک اور جنگ پاکستان بننے کے بعد ستمبر 1965 میں لڑی گئی، جس کی فتح پاکستانیوں کا سر بلند کردیتی ہے۔ یہ تاریخ عالم کا کبھی نہ بھولنے والا قابلِ فخر دن ہے۔ اس عظیم جنگ کے یادگار دن کو "یوم دفاع" کے نام سے پہچانا جاتا ہے۔ یہ ایک ایسی عظیم جنگ تھی، جس میں ہندوستان نے پاکستان کو آگاہ کیے بغیر حملہ کیا لیکن اس کے باوجود اسے منہ کی کھانی پڑی، اور پاک فوج نے دشمن کے تمام عزائم کو خاک میں ملا دیا۔ یہاں تک کہ انہیں بین الاقوامی سطح پر بھی شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔
اس دن کو اس لیے پورے پاکستان میں جوش و خروش سے منایا جاتا ہے تاکہ اس زمین میں جن قربانیوں کا لہو ہے، وہ لہو ضائع نہ ہو۔ وہ ماؤں کے لخت جگر جنہوں نے قربانیاں دیں ان ماؤں کا دل پرسکون رہے کہ ان کی قربانیاں رائیگاں نہیں گئی، ان کا سر فخر سے بلند رہے۔
یہ جنگ ایک بہت بڑا چلینج تھی، جس میں ریاستی نصب العین، دو قومی نظریہ، حب الوطنی، جان نثاری اور فوجیوں کی جواں مردی کو للکارا گیا۔ رات کے اندھیرے میں کئی گنا بڑے لشکر نے اپنے پڑوسی ملک پر بغیر کسی خبر کے حملہ کیا۔ لیکن جری قوم نے ہمت مرداں مدد خدا کے ساتھ، باکمال وقار، بلند و پختہ حوصلے سے اس چیلنج کو قبول کیا۔ ان کا صرف ایک مقصد تھا ملک کو بچانا ہے، دشمن کا سامنا کرکے فتح حاصل کرنی ہے۔
جن قوموں کے حوصلے بلند اور ارادے پختہ ہوں وہ کوئی بھی میدان ہو، پیچھے نہیں رہتیں۔
اے مرد مجاہد جاگ ذرا،
اب وقت شہادت ہے آیا؎
وسائل نہ ہونے کے باوجود اتنے بڑے لشکر (جو کہ پانچ سو ٹینکوں کے ساتھ آگے بڑھ رہا تھا) کے مقابلے میں ایک چھوٹا عنصر بلند جذبہ لے کر اللہ اکبر اور پاکستان زندہ باد کی صدائیں بلند کرنے لگا۔ اس وقت جب صدر ایوب خان نے ایمان افروز اور جذبۂ مرد مجاہد سے لبریز تھے، قوم سے خطاب کیا کہ اٹھو نوجوانوں دشمن پر ٹوٹ پڑو۔
ہندوستانی فوج کے کمانڈر ان چیف کا مقصد یہ تھا کہ لاہور پر حملہ کرکے رات کو لاہور کے جم خانہ میں شراب کی محفلیں سجائیں گے، لیکن پاکستان کے فوجی نوجوانوں نے جواں مردی کا مظاہرہ کرکے ان کا یہ عزم خاک میں ملادیا۔ پاکستانی فوج کے جوانوں نے اسلحہ و بارود سے نہیں بل کہ اپنے جسم کے ساتھ بم باندھ کر ہندوستان کی فوج اور ٹینکوں کو اڑادیا۔
لگانے آگ جو آئے تھے آشیانے کو
وہ شعلے اپنے لہو سے بجھادیے تم نے
وہ چاہتے تھے کہ لاہور پر حملہ کرکے اسے قبضے میں کرلیں، انہوں نے سیالکوٹ اور سندھ کے صحرائی علاقوں پر حملہ کیا۔ ساتھ ہی لاہور کے تیرہ اطراف سے حملہ کرنے کا عزم کیا۔ لیکن ستلج کے مٹھی بھر نواجوانوں نے ان کا راستہ روک لیا اور آخری سانس تک لڑتے لڑتے جام شہادت نوش فرمایا۔
انہوں نے باٹا پور پر قبضہ کرنا چاہا، لاہور میں جانے کے لیے نہر بی آر بی کا پل ختم کرنا ضروری تھا۔ یہ کام دن کے وقت مشکل تھا، رات کے وقت انہوں نے یہ کام سر انجام دینا چاہا لیکن دشمن کے لوگوں کے بوچھاڑ کے باوجود پل تک دھماکہ خیز مواد لے جانے کے باعث ایک نواجوان شہید ہوا اور ان کی امیدوں پر پانی پھیر دیا۔ دشمن نے تیرہ بڑے حملے کیے لیکن اس کے بعد وہ سترہ دن تک ایک انچ بھی آگے نہ بڑھ سکے۔
راوی کے پل پر قبضہ کرنے کی خاطر انیس (19) حملے کیے۔ لاہور کو راولپنڈی سے کاٹنا چاہا لیکن الٹا منہ کی کھائی۔
اسی طرح فضائیہ نے بھی اپنے مشن کو پورا کرنے میں پر زور دفاعی اداروں کی طرح قابل فخر کام کیا۔ ائیر مارشل اصغر خان اور نور محمد نے اپنے دشمن کے خلاف جنگی حکمت عملی پر عمل کرتے ہوئے سات ستمبر کو اپنے اپنے مجوزہ ہدف کے مطابق دشمن پر جھپٹ پڑے۔ وطن پاکستان حرمت و عظمت کو برقرار رکھنے کی خاطر اپنی جان کے نذرانے پیش کیے۔ یوں ہی بحری فوج بھی اپنے مقامات پر تعین تھی، انہوں نے ہندوستانی بحری فوج کو بندرگاہوں سے باہر نہ آنے دیا۔
یہ جنگ بائیس ستمبر تک جاری رہی، اپنے مقصد کا محاذ منتخب کرکے، جنگ کی تیاری کے ساتھ جنگ میں پہل کرکے، بغیر خبر کیے کئی گنا بڑا لشکر ہونے کے باوجود بھی دشمن کو پاکستانی فوج نے جواں مردی کا مظاہرہ کرکے وطن کی خاطر جانیں قربان کیں۔
اس جنگ میں شہید ہونے والے شہداء کو تمغہ "نشان حیدر" سے نوازا گیا، جو کہ سب سے بڑا فوجی اعزاز ہے...
پاکستان معاشی مسائل کا شکار تو ہے لیکن غیر ملکی خطرات سے محفوظ ہے۔ کیوں کہ پاک فوج چوبیس گھنٹے ملک کے بیرونی اور داخلی خطرات سے محفوظ رکھنے کے لیے اپنے فرائض انجام دے رہی ہے۔ پاک فوج اپنے ملک پاکستان سے وفادار ہے۔
ایک شاعر لکھتا ہے:
اٹھو تم کو شہیدوں کا لہو آواز دیتا ہے
خدا بھی اہل ہمت کو پرواز دیتا ہے
آج ہم چین و سکون کی نیند سو پاتے ہیں تو یہ پاک فوج ہی ہے، جو ہمیں دشمن کے حملوں سے بچائے ہوئے ہے۔ بارڈر پر تعینات یہ فوجی اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر ملک کی حفاظت کرتے ہیں۔
اللہ تعالی سے دعا ہے کہ اللہ پاکستان کی حفاظت کرے، دشمن کی میلی نگاہ سے بچائے۔ پاکستان کو دن دگنی رات چگنی ترقی عطا کرے۔ اس ملک کے باشندوں میں پیار، محبت اور ایثار کا جذبہ عطا کرے۔ آمین
٦_ستمبر_۲۰۲۰
١٧_محرم الحرام_١٤٤۲
ماشاءاللہ بہت ہی عمدہ
جواب دیںحذف کریںجزاک اللہ خیرا
حذف کریںایک تبصرہ شائع کریں
Comment for more information please let me know and send an email on hajisyedahmed123@gmail.com Thanks