تحریر: سیدہ حفظہ احمد
عنوان: مسلمانوں کی تباہی کا پیش خیمہ
آج مسلمان جس موڑ پر کھڑے ہیں اس کی وجہ کیا ہے؟ میرا یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ مسلمان خود یورپ کے اطوار میں اپنے آپ کو ڈھالنے میں بھرپور کردار ادا کررہے ہیں۔ آج مسلمان یورپ کے طرز عمل کو اپنائے ہوئے ہیں یورپ کے پیچھے بھاگتے چلے جارہے ہیں۔ خود یورپ نے کہا تھا "ایک دن ایسا آئے گا کہ جب جدید ذرائع کے ذریعے مسلمانوں کو تباہ کیا جائے گا" اور یہ وہی دن ہیں جس کا یورپ نے دعوٰی کیا تھا۔ آج یورپ اپنے مشن میں جیت گیا اس نے مسلمانوں کو فضولیات میں لگا کر انٹرنیٹ پیکج اور انٹر نیٹ کی دیگر ٹولز کو بنا کسی عوض کے مفت فراہم کرکے مسلمانوں کو فضولیات کی طرف راغب کردیا ہے۔ جس کی وجہ سے ایک مسلمان اپنی پہچان کھو بیٹا ہے۔ گھنٹوں موبائل لیپ ٹاپ وغیرہ کے سامنے بیٹھے وقت گزار دیتے ہیں لیکن جب بات آئے اللہ اور اس کی عبادت کی قرآن کی تو دل بوجھل ہونے لگتا ہے، جیسے کوئی بہت بڑا پہاڑ گر پڑا ہو۔
مسلمانوں نے اللہ کو، اس کے پیغام کو اور اس کی کتاب کو بھلا کر اپنی من مانی شروع کردی، جس کی وجہ سے مسلمان پچھلی صدیوں سے زوال کا شکار ہورہے ہیں۔ اللہ کی رسی کو بجائے مضبوطی سے تھامنے کے اسے ڈھیلا چھوڑ دیا ہے، اللہ کی کتاب سے منہ موڑ کر دنیا میں مشغول ہوگئے ہیں۔ پہلے جو مسلمان شیر کی طرح دشمنوں کے مقابلے میں کم تعداد ہوتے ہوئے بھی اپنے حوصلے اور ایمانی قوت پر یقین رکھتے ہوئے دشمنوں پر حملہ کیا کرتے تھے اور فتح حاصل کرتے تھے، آج وہ ہی مسلمان اپنے کچھار میں سوئے ہوئے ہیں۔ مسلمان ایک طاقت تھے، آج ٹکڑوں میں بٹ گئے ہیں۔ جس کی وجہ سے مسلمانوں پر دشمن عناصر بے جا مظالم ڈھا رہے ہیں۔ کبھی انڈیا میں مسلمانوں پر ظلم کیا جاتا ہے ان کو عبادات سے روکا جاتا ہے تو کبھی کشمیر ان کی ضد میں رہتا ہے۔ آج اگر ہم مسلمان ایک قوت ہوتے تو دشمن عناصر مسلمانوں کی طرف اپنی میلی نگاہ ڈال کر ان پر اتنے مظالم نہ ڈھاتے۔
حیراں ہوں دل کو روؤں کہ پِیٹوں جِگر کو میں
مقدور ہو تو ساتھ رکھوں نوحہ گر کو میں
(غالب)
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
" الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ".
ترجمہ:
"مسلمان ، مسلمان کا بھائی ہے". (صحیح بخاری:6951)
لیکن آج یہی بھائی ایک دوسرے کے دشمن بنے ہوئے ہیں، خود آپس میں ایک دوسرے کا خون بہا رہے ہیں۔
قیامت بہت قریب ہے۔ قیامت کی بہت سی نشانیوں کا ظہور ہونا شروع ہوگیا ہے، جن میں سے ایک علماء کا اٹھایا جانا ہے۔ آہستہ آہستہ علماء کا سایہ بھی ہم پر سے کم ہوتا جارہا ہے۔ پچھلے ماہ میں بہت سے علماء اس دنیا فانی سے کوچ کرگئے۔ علماء کا اٹھایا جانا بھی قیامت کی نشانیوں میں سے ہے۔
رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے:
" إِنَّ اللَّهَ لَا يَقْبِضُ الْعِلْمَ انْتِزَاعًا يَنْتَزِعُهُ مِنَ الْعِبَادِ ، وَلَكِنْ يَقْبِضُ الْعِلْمَ بِقَبْضِ الْعُلَمَاءِ ، حَتَّى إِذَا لَمْ يُبْقِ عَالِمًا اتَّخَذَ النَّاسُ رُءُوسًا جُهَّالًا ، فَسُئِلُوا فَأَفْتَوْا بِغَيْرِ عِلْمٍ فَضَلُّوا وَأَضَلُّوا "
ترجمہ:
اللہ علم کو اس طرح نہیں اٹھا لے گا کہ اس کو بندوں سے چھین لے۔ بلکہ وہ ( پختہ کار ) علماء کو موت دے کر علم کو اٹھائے گا۔ حتیٰ کہ جب کوئی عالم باقی نہیں رہے گا تو لوگ جاہلوں کو سردار بنا لیں گے، ان سے سوالات کیے جائیں گے اور وہ بغیر علم کے جواب دیں گے۔ اس لیے خود بھی گمراہ ہوں گے اور لوگوں کو بھی گمراہ ردیں گے۔ (صحیح بخاری: 100)
دجالی دور قریب آتا جارہا ہے۔ اگر ہم مسلمان ایک ہوجائیں تو دشمن عناصر کو مات دے سکتے ہیں۔ اس سے پہلے کے بہت دیر ہوجائے ہمیں اپنی نیندیں ختم کرکے اسلام کے لیے کوشاں ہوجائیں تو ہم مسلمان ایک بار پھر عروج پاسکتے ہیں۔
اُٹھ باندھ کمر کیوں ڈرتا ہے ؟
پھر دیکھ خُدا کیا کرتا ہے ! (عبد الرزاق واحدی)
١٦_جولائی_۲۰۲۰
۲٣_ذوالقعدہ١٤٤١
ایک تبصرہ شائع کریں
Comment for more information please let me know and send an email on hajisyedahmed123@gmail.com Thanks