حسن اخلاق (اخلاقِ نبویﷺ)

 تحریر : سیدہ حفظہ احمد

اخلاق، حسن اخلاق، اخلاقِ نبوی ﷺ
اخلاق، "خلق" کی جمع ہے۔ اس کے معنی "پختہ عادت" کے ہیں۔

گویا ایسی عادات جو انسان میں شامل ہوجائیں اور اس کی وجہ انسان پہچانا جائے۔ حسن اخلاق سے مراد اچھی عادات کے ہیں۔ جیسے: سچ بولنا، اچھا برتاؤ کرنا، نرم دل ہونا وغیرہ۔

نبی اکرمﷺ حسن اخلاق کی تمام خوبیوں کے پیکر تھے۔ ایک مرتبہ کسی نے حضرت عائشہؓ سے نبی اکرمﷺ كے اخلاق کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا: "کیا تم نے قرآن نہیں پڑھا؟"

قرآن خود اس بات کا گواہ ہے۔ اللہ تعالی نے قرآن کریم میں صاف صاف بیان کردیا:

وَاِنَّكَ لَعَلٰى خُلُقٍ عَظِيۡمٍ

ترجمہ:

"اور یقینا تم اخلاق کے اعلی درجے پر ہو"۔ (سورۃ القلم:4)

نبی اکرم ﷺ کی بے شمار احادیث سے ہمیں حسن اخلاق کا درس ملتا ہے۔ جن میں سے چند مندرجہ ذیل ہیں:

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا،‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَمْ يَكُنِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاحِشًا وَلَا مُتَفَحِّشًا وَكَانَ،‏‏يَقُولُ:‏ إِنَّ مِنْ خِيَارِكُمْ أَحْسَنَكُمْ أَخْلَاقًا۔

ترجمہ:

"رسول اللہ  ﷺ  بد زبان اور لڑنے جھگڑنے والے نہیں تھے۔ آپ  ﷺ  فرمایا کرتے تھے کہ تم میں سب سے بہتر وہ شخص ہے، جس کے اخلاق سب سے اچھے ہوں (جو لوگوں سے کشادہ پیشانی سے پیش آئے)" ۔(صحیح بخاری:3559)

قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو، ‏إِنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَكُنْ فَاحِشًا وَلَا مُتَفَحِّشًا،‏وَقَالَ: إِنَّ مِنْ أَحَبِّكُمْ إِلَيَّ أَحْسَنَكُمْ أَخْلَاقًا

ترجمہ: " عبداللہ بن عمرو (رض) نے کہا: رسول اللہ  ﷺ  کی زبان مبارک پر کوئی برا کلمہ نہیں آتا تھا اور نہ آپ  ﷺ  کی ذات سے یہ ممکن تھا اور آپ  ﷺ  نے فرمایا تھا کہ تم میں سب سے زیادہ عزیز مجھے وہ شخص ہے جس کے عادات و اخلاق سب سے عمدہ ہوں"۔  (صحیح بخاری:3759)

رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنَّ مِنْ أَخْيَرِكُمْ أَحْسَنَكُمْ خُلُقًا

ترجمہ:

" آپ  ﷺ  نے فرمایا کہ تم میں سب سے بہتر وہ آدمی ہے، جس کے اخلاق سب سے اچھے ہوں"۔ (صحیح بخاری:6029)

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:  أَكْمَلُ الْمُؤْمِنِينَ إِيمَانًا أَحْسَنُهُمْ خُلُقًا۔

ترجمہ:

"ابوہریرہؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ایمان میں سب سے کامل مومن وہ ہے، جو سب سے بہتر اخلاق والا ہو"۔ (ترمذی:1162)

 ہمارے نبی ﷺ نے کتنی تکالیف اور مشکلات برداشت کیں، مگر حسن اخلاق کو اپنا شیوہ بنائے رکھا۔ ہر طرح کے القابات سے کفار مکہ نے ان کو پکارا لیکن اس کے باوجود بھی انہوں حسن اخلاق کے ذریعے نرم رویہ اپنائے رکھا۔ پتھر سے لہولہان کرنے والوں کو معاف کیا، گردن پر تلوار رکھ کر یہ پوچھنے والے کو معاف کیا کہ بتا تجھے اب مجھ سے کون بچائے گا؟ اتنے ظلم ڈھانے کے بعد بھی فتح مکہ کے موقع پر اعلان کیا کہ جاؤ! آج تم سب آزاد ہو کیوں کہ نبی امی اسوۂ حسنہ کے پیکر تھے۔

لَقَدۡ كَانَ لَكُمۡ فِىۡ رَسُوۡلِ اللّٰهِ اُسۡوَةٌ حَسَنَةٌ لِّمَنۡ كَانَ يَرۡجُوا اللّٰهَ وَالۡيَوۡمَ الۡاٰخِرَ وَذَكَرَ اللّٰهَ كَثِيۡرًا

ترجمہ:

"حقیقت یہ ہے کہ تمہارے لیے رسول اللہ ﷺ کی ذات میں ایک بہترین نمونہ ہے۔ ہر اس شخص کے لیے جو اللہ سے اور یوم آخرت سے امید رکھتا ہو، اور کثرت سے اللہ کا ذکر کرتا ہو"۔ (سورۃ الاحزاب:21)

حسن اخلاق سے معاشرہ میں امن و سکون کا گہوارہ ہوتا ہے۔ جہاں اخلاق فاضلہ کے بجائے اخلاق رذیلہ (جھوٹ ،غیبت، چغلی، بے حیائی، گالی گلوچ، چوری وغیرہ) جنم لے لیں تو معاشرے میں بگاڑ پیدا ہوجاتا ہے اور معاشرہ پستی کی طرف دھکیل دیا جاتا ہے۔ حسن اخلاق سے ہمارا معاشرہ ترقی کی طرف گامزن ہوجاتا ہے اور اس سے ایک کامیاب و ترقی پذیر معاشرہ تشکیل پاتا ہے۔

شاعر نے کیا خوب کہا ہے:

ہم لوگ تو اخلاق بھی رکھ آئے ہیں ساحل 

ردی کے اسی ڈھیر میں آداب پڑے تھے؎ (خالد ملک ساحل)

اسلام اور پیغمبر اخلاق ہی کا درس دیتے آئے ہیں۔ اگرچہ ہم نے بھی اسوۂ حسنہ کے ذریعے سکھائے گئے، حسن اخلاق کو ایک ردی کی ٹوکری میں رکھ دیا، اخلاق رذیلہ کو خرید کر اسے قیمتی بنانے میں اس معاشرے کے ہر ہر فرد کا کردار ہے تو ہمیں آج سے عزم کرنا ہے کہ اخلاق رذیلہ کو اس ردی کی ٹوکری میں پھینک کر اسوۂ حسنہ کے ذریعے دی جانے والی قیمتی تعلیمات کے زیور سے خود کو آراستہ کرنا ہے۔ اللہ ہم سب کو اسوۂ حسنہ پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

٧_جولائی_۲۰۲۰

١٥_ذوالقعدہ_١٤٤١

2 تبصرے

Comment for more information please let me know and send an email on hajisyedahmed123@gmail.com Thanks

ایک تبصرہ شائع کریں

Comment for more information please let me know and send an email on hajisyedahmed123@gmail.com Thanks

جدید تر اس سے پرانی