تحریر: سیدہ حفظہ احمد
الفاظ کی تعداد: 351
قربانی کا لفظ "قرب" سے نکلا ہے، جس کے معنی کسی شے کے نزدیک ہونا ہے۔ اس کے ذریعے ہم اللہ کا قرب اور رضا حاصل کرتے ہیں۔
قرآن کی آیت (سورۃ آل عمران:92) ہم نیکی کے درجہ کمال کو پہنچ ہی نہیں سکتے، جب تک محبوب شے اللہ کی راہ میں نہ دیں۔ بہترین نیکی ہی محبوب شے کو خرچ کرنا ہے۔
الفاظ کی تعداد: 351
قربانی کا لفظ "قرب" سے نکلا ہے، جس کے معنی کسی شے کے نزدیک ہونا ہے۔ اس کے ذریعے ہم اللہ کا قرب اور رضا حاصل کرتے ہیں۔
قرآن کی آیت (سورۃ آل عمران:92) ہم نیکی کے درجہ کمال کو پہنچ ہی نہیں سکتے، جب تک محبوب شے اللہ کی راہ میں نہ دیں۔ بہترین نیکی ہی محبوب شے کو خرچ کرنا ہے۔
جیسے حضرت ابراہیم علیہ السلام سے اللہ نے عزیز بیٹا مانگا، انہوں نے اس سے دریغ نہیں کیا۔ ذبیح اللہ اور خلیل اللہ بننے کے لیے امتحان میں کامیاب ہونا ضروری تھا۔
جنگِ تبوک کے لیے نبی اکرم ﷺ نے مال صدقہ کرنے کا حکم دیا تو ہر صحابی نے حصہ اپنی حیثیت کے مطابق دیا۔ اس وقت سب سے امیر صحابی حضرت عبد الرحمٰن بن عوفؓ نے لاتعداد دینار اور سونے کے سکے جمع کروائے۔ لیکن حضرت ابو بکر صدیقؓ اپنے گھر کا سارا سامان لائے کہ پیچھے صرف اللہ اور اس کے رسول کو ہی چھوڑا ہے۔ یعنی جو بھی میسر تھا، پیش کردیا۔
ایک مرتبہ حضرت رابعہ بصریہؒ کے پاس سائل آئے، انہوں نے کھانا مانگا۔ حضرت رابعہؒ کے پاس صرف دو روٹیاں موجود تھیں، انہوں نے وہ بھی ان کے آگے رکھ دیں۔ یہ ہوتی ہے قربانی اور مال محبوب سے خرچ کرنا کہ جو موجود ہے، جس کی حاجت ہے ضرورت پڑنے پر اسے اللہ کی راہ میں خرچ کرنے پر ہچکچائیں نہیں۔
![]() |
قرب الہی کا حصول |
12_جولائی_2022
12_ذی الحج_1443
جزاک اللہ خیرا
جواب دیںحذف کریںآمین
حذف کریںوایاک
میرا نام نہیں آرہا کمنٹ میں گمنام آرہا ہے 😀
جواب دیںحذف کریںآپ کے ویب سائٹ پہ مضمون سے زیادہ تو ایڈ چل رہے ہیں
جواب دیںحذف کریںخیر ماشاءاللہ عمدہ لکھا ہے آپ نے
ایک تبصرہ شائع کریں
Comment for more information please let me know and send an email on hajisyedahmed123@gmail.com Thanks