وطن سے محبت

تحریر: سیدہ حفظہ احمد

وطن سے محبت قرآن سے ثابت ہے اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم بھی ہے۔
ارشاد باری تعالی ہے:
وطن سے محبت / حب الوطنی
اَ لَّذِيۡنَ اِنۡ مَّكَّنّٰهُمۡ فِى الۡاَرۡضِ اَقَامُوا الصَّلٰوةَ وَاٰتَوُا الزَّكٰوةَ وَاَمَرُوۡا بِالۡمَعۡرُوۡفِ وَنَهَوۡا عَنِ الۡمُنۡكَرِ‌ ؕ وَلِلّٰهِ عَاقِبَةُ الۡاُمُوۡرِ
ترجمہ:
یہ ایسے لوگ ہیں کہ اگر ہم انہیں زمین میں اقتدار بخشیں تو وہ نماز قائم کریں، اور زکوٰۃ ادا کریں، اور لوگوں کو نیکی کی تاکید کریں، اور برائی سے روکیں، اور تمام کاموں کا انجام اللہ ہی کے قبضے میں ہے۔ (سورۃ الحج:41)
چناں چہ جب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر پہلی وحی نازل ہوئی اور آپ کی زوجہ محترمہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے چچا زاد بھائی ورقہ بن نوفل کے پاس لے گئیں تھیں تو انہوں نے کہا: "یہ اپنی امت کے نبی ہوں گے۔ قوم انہیں دکھ دے گی، جھوٹا کہے گی، اور یہاں سے نکال دے گی"۔
یہ بات سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے بے اختیار جاری ہوا: "کیا میری قوم مجھے یہاں سے نکال دے گی؟"
اس کے بعد جب آپ مدینے کی طرف ہجرت کے لیے روانہ ہوئے تو بارہا مکہ کی طرف مڑ مڑ کر دیکھا اور فرمایا:
"مکہ تو مجھے دنیا میں سب سے زیادہ عزیز ہے، مگر تیرے باشندے مجھے یہاں رہنے نہیں دیتے"۔
مکہ چوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جائے پیدائش بھی تھا اور خانہ کعبہ جو دین حنیف/ دین اسلام کا مرکز بھی تھا اس وجہ سے ہر مسلمان کے دل میں مکہ کی اہمیت و حرمت موجود ہے۔
فتح مکہ کے موقع پر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ واپس آئے تو آپ کی خوشی دین اسلام کو مکمل طور پر نافذ کرنے، احکام الہی مکمل ہوجانے، دین کی تکمیل ہوجانے اور اپنے شہر مکہ (مرکزِ اسلام) کو دوبارہ حاصل کرنے پر اتنی تھی کہ بحکم الٰہی تمام غم، دکھ اور تکالیف بھلا کر آپ نے تمام قتل معاف کردیے۔
یہ بات ثابت کرتی ہے کہ انسان جہاں رہتا ہے، اس سے محبت کرنا سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم بھی ہے اور انسان کی فطرت میں بھی شامل ہے۔ کیوں کہ وہ جگہ جہاں آپ رہتے ہیں اس سے محبت ہوتی ہے۔ اگر وہاں سے نکال دیا جائے یا کسی اور بنا پر وہ جگہ چھوڑنی پڑ جائے تو غم کے آثار جھلکتے ہیں اور پھر اس وطن میں واپسی ہو تو خوشی بھی دیدنی ہوتی ہے۔
آزادی پاکستان کے اس یادگار دن کے موقع پر شہداء کے لہو کو ضائع نہ ہونے دیں، اس موقع کی مناسبت سے کم از کم دو رکعت نوافل ادا کرکے اس رب کے آگے سر بسجود ضرور ہوں۔ اس رب کا شکر ادا کریں اور قدر کریں اس خوب صورت وطن کی جہاں آپ کھل کر سانس لے رہے ہیں۔
دل سے نکلے گی نہ مر کر بھی وطن کی الفت 
میری مٹی سے بھی خوشبوئے وفا آئے گی 
وطن عزیز پاکستان کے لیے ڈھیروں دعائیں مانگنا نہ بھولیے گا۔ اور ان مسلمانوں کے درد کو یاد کرکے انہیں بھی دعاؤں میں یاد رکھیے گا جو ظلم کا نشانہ بنے ہوئے ہیں۔ انہیں بھی اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں، جو ہمارے ملک کی حفاظت کے لیے دن، رات، سردی، گرمی ہر موسم میں اپنے گھروں سے دور سر دھڑ کی بازی لگا کر وطن کی حفاظت کررہے ہیں، تاکہ آپ اور آپ کے گھر والے محفوظ رہیں۔
اللہ تعالی ہمارے وطن کو تاقیامت سلامت رکھیں۔ ہم پاکستانیوں میں اخوت، اتحاد، اتفاق پیدا فرمائے۔ دشمن کی میلی نگاہ سے ہمارے ملک پاکستان کی حفاظت فرمائے آمین
پاکستان زندہ باد
پاکستان پائندہ باد
14 اگست 2022
1947-2022 آزادی کے 75 سال مبارک



2 تبصرے

Comment for more information please let me know and send an email on hajisyedahmed123@gmail.com Thanks

  1. بہت ہی عمدہ بہترین اور ایمان افروز آپ اپنے قلم کا حق ادا کر رہی ہیں

    جواب دیںحذف کریں

ایک تبصرہ شائع کریں

Comment for more information please let me know and send an email on hajisyedahmed123@gmail.com Thanks

جدید تر اس سے پرانی