جشن آزادی اور ہم

تحریر: سیدہ حفظہ احمد
آزادی / پاکستان / جشن آزادی Independence Day
عبد اللہ اپنے دادا کے کمرے میں داخل ہوا تو ہادی صاحب شکرانے کے نفل ادا کرکے فارغ ہوئے، ان کی آنکھیں اشکبار تھیں۔ عبد اللہ نے رونے کی وجہ پوچھی تو دادا نے کہا: بیٹا! آج آزادی کا دن ہے۔ ہم نے کلمے کی بنیاد پر آزادی حاصل کی۔ ہم نے اس وطن کو کئی شہیدوں کا خون بہا کر حاصل کیا۔ پھر ہمیں آزادی سے عبادات کرنا میسر آیا۔ ہمیں اپنا ملک جتنی قربانیوں سے حاصل کیا ہے ہم اس کی قیمت ادا نہیں کرسکتے۔ عبداللہ دادا کو تکنے لگا۔ دادا پھر گویا ہوئے بیٹا! ہم ناشکرے ہوگئے ہیں۔ اس دن کو ہم مناتے ضرور ہیں، مگر اس رب کا شکر ادا کرنا بھول جاتے ہیں۔ جس نے ہمیں علیحدہ وطن دیا۔ یہ سن کر عبداللہ نادم ہوا، جشن آزادی پروگرام میں فرض نمازیں بھی قضاء کر آیا تھا۔
ہادی صاحب جانتے تھے عبداللہ نے آج کوئی نماز نہیں پڑھی۔ ہادی صاحب خاموش ہوئے مگر ان کے ذہن میں باتیں گھوم رہی تھیں وہ بہت افسردہ لگ رہے تھے۔ وہ سوچنے لگے: اس طرح کئی لوگ اور بھی ہیں جو تفریح گاہوں میں جشن آزادی کی خوشی میں نماز کو بھول جاتے ہیں۔
عبداللہ نے اپنے دادا سے کہا: دادا میں وعدہ کرتا ہوں آج سے نماز قضاء نہیں کروں گا۔
دادا اپنے ہوتے سے بہت خوش ہوئے اور اسے گلے سے لگالیا۔

ختم شد


Post a Comment

Comment for more information please let me know and send an email on hajisyedahmed123@gmail.com Thanks

جدید تر اس سے پرانی