ریاکاری (کہانی)

تحریر: سیدہ حفظہ احمد
شاہانہ بیگم جہاں جاتیں ایک ایک درجن چوڑیاں ضرور پہنتیں۔ ان کو پہننا، اوڑھنا، سجنا، سنورنا بہت پسند تھا۔ ساتھ ہی ان کی زبان چھری سے بھی زیادہ تیز تھی۔ وہ اپنی زبان کی کرواہٹ سے کسی کے بھی دل کو چیر دیتیں، اپنی چال بازیوں کی وجہ سے بھی خاصی مشہور ہوگئی تھیں۔ ہر مجلس میں دکھاوا بھی نہ چھوڑتیں، باتوں، رویوں میں ریاکاری خوب جھلکتی۔ ایک وقت آیا کہ ان کے سب شوق ماند پڑ گئے۔ سجنا، سنورنا، فلمیں ڈرامے سب دیکھنا چھوڑ دیے۔ سب نے ان کی تعریف کی کہ وہ راہ راست پر آگئی ہیں۔
.....
اچانک دروازے کی گھنٹی بجی۔ شاہانہ بیگم نے اپنی بیٹی رمیصہ کو کہا:
"جاؤ! جاکر دروازہ کھولو، میرا لعل آیا ہوگا۔"
ناصرہ بیگم کا شاہانہ کے ہاں بہت آنا جانا تھا۔ اس بدلتے رویے کو دیکھ کر انہوں نے اپنی بیٹی "نوشین"، شاہانہ کے بیٹے "خالد" کے نام کردی تھی۔
ارے ناصرہ تم! اتنے دنوں بعد چکر لگایا؟ میں سوچ ہی رہی تھی تمہاری طرف چکر لگاؤں۔ مگر حج کرکے آئی ہوں، اس کے بعد میں نے گھر سے پاؤں نہیں نکالا کہ کہیں نظر نہ لگ جائے۔ کئی دن بعد میں کسی کام کے لیے نکلی تو میرے پاؤں میں فریکچر ہوگیا، لوگوں کی نظر کھا گئی مجھے۔ شاہانہ بیگم، ناصرہ کو اچانک دیکھ کر بنا رکے کہتی چلی گئیں۔
اب تو جب سے حج کرکے آئی ہوں، خانہ کعبہ کا چینل لگا کر بیٹھی رہتی ہوں۔ کچھ اور آنکھوں کو بھاتا ہی نہیں ہے، بار بار اس پر نظر پڑتی رہے تو دل پرسکون رہتا ہے۔
ناصرہ بیگم شاہانہ کی یہ بات سن کر مسکرائیں، انہوں نے کمرے میں داخل ہوتے وقت کسی ڈرامے کا چینل تبدیل کرتے ہوئے دیکھ لیا تھا۔
ناصرہ بیگم نے رنجیدہ دل میں کہا:
"حلیہ بدل گیا ہے، مگر دل وہ ہی ہے۔ دکھاوا بھی انسان سے کیا کچھ کرواتا اور کہلواتا ہے؟ الٰہی! ہمیں اس شر سے محفوظ فرمانا۔"

Post a Comment

Comment for more information please let me know and send an email on hajisyedahmed123@gmail.com Thanks

جدید تر اس سے پرانی