مکڑی کا جالا

تحریر: سیدہ حفظہ احمد
تھیم: سیرت کہانی
 عبد اللہ آج وقت سے پہلے اپنے دادا عبد الہادی کے پاس سیرت کہانی سننے کے لیے جا بیٹھا۔ عبد الھادی صاحب نماز میں مشغول تھے۔ ہادی صاحب نے نماز سے فراغت کے بعد پوچھا: ہاں تو میرے بچے آج اتنی جلدی تشریف لے آئے، چلو آج تمہیں سیرت کہانی اس وقت ہی سنادیتے ہیں۔ عبد اللہ خوش ہوکر حامی بھری۔
ہادی صاحب: بتاؤ میرے بچے! کہاں تک پہنچی تھی ہماری سیرت کہانی؟
عبداللہ: دادا جان! کل آپ نے بتایا تھا کہ ہمارے نبی ﷺ اللہ کے حکم سے ہجرت کے لیے نکلے۔ تمام امانتیں حضرتؓ علی کے سپرد کیں اور اپنی جگہ حضرت علیؓ کو سلادیا تاکہ مشرکین مکہ کو خبر نہ ہو۔ اس رات مشرکین گھیرا تنگ کرنے والے تھے اور رسول اللہ ﷺ کے قتل کا منصوبہ بنا رہے تھے۔
ہادی صاحب: شاباش میرے بچے۔ ہادی صاحب نے سیرت کہانی کی کڑی ملانے کے لیے گزشتہ کہانی کا اعادہ کروایا۔
 اس کے بعد ہدی صاحب اگلی کہانی سنانے لگے۔ 
محبت کرنے والے دونوں دوست غار ثور کی طرف روانہ ہوئے۔ مشرکین مکہ نے نبی اکرم ﷺ کی تلاش کے لیے لوگوں کو لگادیا اور تلاش کرنے والے کے لیے انعام کا اعلان کیا۔ یوں بہت سے لوگ ان کی تلاش میں لگ گئے۔
ہادی صاحب خاموش ہوئے تو عبد اللہ نے کہا: دادا جان! آگے کی کہانی میں سناؤں گا۔
ہادی صاحب: ارے واہ میرے بچے ضرور! تو پھر آگے کی کہانی تم شروع کرو۔
عبداللہ: اس کے بعد دونوں دوست غار ثور میں جا پہنچے، تلاش کرنے والے لوگوں نے جبل ثور پر دو آدمیوں کے نشانات تلاش کرلیے اور وہ پہاڑ پر چڑھنے لگے، بالآخر اس غار تک پہنچ گئے، جس میں یہ دونوں حضرات موجود تھے۔ مگر وہ اسی مقام پر ٹھہر گئے، آگے نشانات نہیں تھے۔ اس کے آس پاس ہی انہیں تلاش کرنا شروع کیا۔ حضرت ابو بکر صدیقؓ کا دل غم سے ڈوبا جارہا تھا۔ انہیں اپنی فکر نہیں تھی بلکہ سرکار دو عالم ﷺ کی تھی۔
رسول اللہ ﷺ نے انہیں تسلی دی اور کہا: "غم نہ کرو اللہ ہمارے ساتھ ہے۔"
مکڑی نے رسول اللہ ﷺ کی حفاظت کے لیے جالا بن دیا تھا، کبوتروں نے گھونسلہ بنا رکھا تھا۔ 
غار کے منہ پر مکڑی کا جالا دیکھا تو کافروں کا ایک رئیس کہنے لگا: "غار کے دھانے پر تو محمد کی پیدائش سے بھی پہلے مکڑی کے جالے لگے ہوئے ہیں اس لئے غار کے اندر کوئی نہیں ہوسکتا۔"
مکڑی کے اس جالا بننے پر اسے یہ اعزاز مل گیا کہ رسول اللہ ﷺاس سے محبت کرنے لگے اور فرمایا: "مجھے مکڑی سے محبت ہے۔"
چناں ایک چھوٹی سی مکڑی کے ذریعے اللہ نے اپنے محبوب کی حفاظت کی۔ ہمیں میں بھی مکڑی سے محبت کرنی چاہیئے اور اسے نقصان نہیں پہنچانا چاہیئے۔
اس کے بعد عبد اللہ خاموش ہوگیا پھر دوبارہ کہنے لگا: دادا جان! آج آپ سے پہلے ہی میں نے کہانی پڑھ لی تھی۔ 
ہادی صاحب یہ سن کر بہت خوش ہوئے اور عبد اللہ کی سیرت کہانی میں بڑھتی دلچسپی دیکھ کر اسے سراہا اور اسے "سیرت کہانی" کتاب تحفے میں دے دی۔

Post a Comment

Comment for more information please let me know and send an email on hajisyedahmed123@gmail.com Thanks

جدید تر اس سے پرانی