مردہ بھائی کا گوشت

تحریر: سیدہ حفظہ احمد
تھیم: غیبت کہانی
الفاظ کی تعداد: 302
ہادی صاحب اور عمر بیٹھے باتیں کررہے تھے۔ اتنے میں عبد اللہ اسکول سے واپس آکر اپنے دادا اور بابا کے درمیان بیٹھ گیا۔ اس نے آکر خبر دی: "ساتھ والے گھر میں بڑی دھوم مچی ہوئی ہے، لگتا ہے کسی کی شادی ہورہی ہے۔"
 "جابر صاحب نے اس عمر میں شادیانے بجائے ہیں۔ منہ میں دانت نہیں، پیٹ میں آنت نہیں اور چلے ہیں بیاہ رچانے۔"  عمر نے بیٹے کی بات سن کر طنزیہ کہا اور زوردار قہقہہ لگایا۔
ہادی صاحب نے عمر کی بات سن کر اسے ٹوکا: بیٹا! ان کی زندگی ہے انہیں جینے کا حق ہے، ہمیں اس طرح کسی کی غیبت نہیں کرنی چاہیئے۔ ہم نے ان کی برائی کرکے اپنے نامہ اعمال میں کبیرہ گناہ کا عذاب لکھوالیا ہے۔ اس طرح کی باتوں سے بچوں کی تربیت پر بھی اثر پڑتا ہے۔
ہادی صاحب کی بات سن کر عبد اللہ نے کہا: جی دادا جان! آپ نے ٹھیک کہا، آج اسکول میں ہمارے سر نے بتایا تھا کہ غیبت ایک قبیح فعل ہے اور قرآن مجید میں اسے اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھانے سے تعبیر کیا ہے۔
لیکن دادا! یہ غیبت کرنا کیا ہوتا ہے؟ عبد اللہ نے اپنی بات پوری ہوتے ہی سوال داغا۔
عمر اپنے بیٹے کی اس بات سے خوش ہوا مگر دل ہی دل میں شرمندہ بھی ہوا۔
دادا نے خاموشی توڑ کر جواب دیا: اپنے بھائی کے عیب کا ذکر اس انداز سے کرنا جو اسے ناگوار لگے (غیبت کہلاتا ہے)۔ اگر وہ عیب اس میں ہے جو تم کہتے ہو تبھی تو وہ غیبت ہے اور اگر اس میں وہ عیب نہ ہو پھر تو تم نے اس پر بہتان لگایا ہے۔ صحیح مسلم: 6593
یہ بات سن کر عبد اللہ اور عمر دونوں نے کہا: اللہ تعالی ہمیں معاف فرمائے اب ہم کسی کی غیبت نہیں کریں گے۔

Post a Comment

Comment for more information please let me know and send an email on hajisyedahmed123@gmail.com Thanks

جدید تر اس سے پرانی