عظمت صحابہ/ شانِ صحابہ

تحریر: سیدہ حفظہ احمد
صحابی اسے کہاجاتا ہے جس نے ایمان کی حالت میں رسول اللہ ﷺ کی صحبت اختیار کی ہو، ان سے ملاقات کی ہو اور ایمان کی حالت میں ہی وفات پائی ہو۔
گر چاند ہیں محمد ، تو ستارے ہیں صحابہ
واللہ ہمیں جان سے پیارے ہیں صحابہ 
قرآن کریم میں اللہ تعالی کئی مقامات پر صحابہ کی شان بیان کی ہے۔ قرآن کے کئی حصے تو ایسے ہیں جو خاص کسی صحابی کے لیے ہیں مگر کئی مقامات پر تمام صحابہ کی شان کو بیان کیا گیا ہے۔ قرآن کریم میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے:
فَاِنْ اٰمَنُوْا بِمِثْلِ مَاۤ اٰمَنْتُمْ بِهٖ فَقَدِ اهْتَدَوْا
’’پھر اگر وہ اُسی طرح ایمان لائیں، جس طرح تم لائے ہو،  تو ہدایت پر ہیں۔ (سورۃ البقرۃ: 137)
قرآن کی طرح کئی احادیث میں بھی صحابہ کی عظمت کو بیان کیا گیا ہے اور ان کے رستے پر چلنے یا پیروی کرنے والوان کو ہدایت یافتہ کہا گیا ہے۔
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ وَتَفْتَرِقُ أُمَّتِي عَلَى ثَلَاثٍ وَسَبْعِينَ مِلَّةً كُلُّهُمْ فِي النَّارِ إِلَّا مِلَّةً وَاحِدَةً، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ وَمَنْ هِيَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ مَا أَنَا عَلَيْهِ وَأَصْحَابِي۔
ترجمہ:
رسول اللہ  ﷺ  نے فرمایا: میری امت تہتر فرقوں میں بٹ جائے گی، اور ایک فرقہ کو چھوڑ کر باقی سبھی جہنم میں جائیں گے، صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ کون سی جماعت ہوگی؟ آپ نے فرمایا:  یہ وہ لوگ ہوں گے جو میرے اور میرے صحابہ کے نقش قدم پر ہوں گے۔ (جامع ترمذی، کتاب: ایمان کا بیان، باب: امت میں افتراق کے متعلق، حدیث نمبر:2641)
پیروی ان کی کی جاتی ہے جو ہدایت یافتہ ہوں، جو بہترین نمونہ ہوں، جو ہمیں دین سے جوڑے رکھتے ہوں۔ یہاں صحابہ کی اقتداء کرنے کا حکم کیا گیا ہے۔
رسول ﷺ سے ملاقات کا شرف حاصل کرنے والی یہ ہستیاں کتنی قابل قدر اور قابل عزت ہیں۔ شاید ہم اس کا احاطہ بھی نہیں کرسکتے۔
احادیث میں ان کے فضائل و مناقب بیان ہوئے ہیں، انہوں نے ہر ہر بات کو نبی ﷺ سے نقل کیا ہم تک دین پہنچانے میں اپنا اہم کردار ادا کیا۔ غرض یہ کہ نبی ﷺ کا حلیہ آپ کا رہن سہن بھی ہمیں بتلایا۔ ان اصحاب کی عزت یا کردار پر حرف نہ آنے دینا بھی ایک مسلمان کی نشانی ہے۔
کیوں کہ ہر صحابی کے لیے اللہ تعالی نے رضی اللہ عنھم ورضوا عنہ فرمایا ہے۔ ان کو جنت کی بشارت دی ہے۔
جَزَآؤُهُمۡ عِنۡدَ رَبِّهِمۡ جَنّٰتُ عَدۡنٍ تَجۡرِىۡ مِنۡ تَحۡتِهَا الۡاَنۡهٰرُ خٰلِدِيۡنَ فِيۡهَاۤ اَبَدًا ‌ؕ رَضِىَ اللّٰهُ عَنۡهُمۡ وَرَضُوۡا عَنۡهُ ‌ؕ ذٰلِكَ لِمَنۡ خَشِىَ رَبَّهٗ 
ترجمہ:
ان کے پروردگار کے پاس ان کا انعام وہ سدا بہار جنتیں ہیں جن کے نیچے سے نہریں بہتی ہیں۔ وہاں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔ اللہ ان سے خوش ہوگا اور وہ اس سے خوش ہوں گے۔ یہ سب کچھ اس کے لیے ہے جو اپنے پروردگار کا خوف دل میں رکھتا ہوں۔ (سورۃ البینہ:8)
المختصر یہ کہ تمام صحابہ کی عظمت و محبت ہر شخص کے دل میں ایسی ہی ہونی چاہیئے، جیسے ہمارے رسول ﷺ کے دل میں تھی۔
الصحابۃ کلھم عدول "تمام صحابہ عادل ہیں"۔
بے شک صحابہ کرام کی زندگیاں بھی ہمارے لیے قیمتی موتی لیے ہوئے ہے۔
فقہ میں اجماع صحابہ کو ایک بھی خاص اہمیت حاصل ہے۔
تو کیوں نہ ہم ان اصحاب کی زندگیوں کو جاننے کی کوشش کریں؟

Post a Comment

Comment for more information please let me know and send an email on hajisyedahmed123@gmail.com Thanks

جدید تر اس سے پرانی