امام مالک اور عشق رسول ﷺ

تحریر: سیدہ حفظہ احمد
امام دار الہجرۃ امام مالکؒ کا لقب ہے۔
آپؒ خالص عربی النسل تھے۔ آپؒ کا خاندان یمن میں آباد تھا، سب سے پہلے آپ کے دادا نے مدینہ النبی ﷺ کی طرف ہجرت فرمائی اور یہیں آپؒ کی ولادت ہوئی۔ آپؒ محدث تھے۔ آپ نے پہلی مرتبہ فقہی طرز پر حدیث کی مایہ ناز کتاب موطا امام مالک مدون کی۔
عشق رسولﷺ :
آپؒ کی پوری زندگی عشق نبیﷺ سے معمور تھی۔ آپؒ کی ایک ایک ادا سے ہمیں عشق و محبت کا درس ملتا ہے۔ دوران سبق حضور اکرمﷺ کا جیسے ہی نام لیا جاتا۔ آپؒ عقیدت و محبت سے اپنا سر جھکالیتے۔
طریقہ تدریس: 
آپؒ کی مجلس نہایت پر کیف اور باوقار ہوتا تھا۔ درس حدیث سے قبل غسل فرماکر عمدہ لباس زیب تن کرکے قیمتی خوشبو لگا کر مسجد نبوی ﷺ میں تشریف لاتے اور دو زانو ہو کر بیٹھتے۔ دورانِ درس پہلو بھی نہ بدلتے۔
سیدنا عبد اللہ ابن مبارکؒ نقل فرماتے ہیں: کہ ایک مرتبہ دوران درس کئی مرتبہ آپ کے چہرے کا رمگ متغیر ہوا، ان پر تکلیف کے آثار نمایاں ہوئے لیکن آپؒ نے درس کو موقوف نہ فرمایا بلکہ اسی عقیدت کے ساتھ درس دیتے رہے۔ ہم نے فراغت کے بعد وجہ معلوم کی تو فرمانے لگے:  "ایک بچھو نے سولہ مرتبہ ڈنگ مارا اسی وجہ سے رنگ متغیر ہوتا رہا۔" یہ سب تعظیم کی وجہ سے تھا۔ (سنت نبویہ کی تعظیم وتوقیر)
بشارت: 
جمہور محدثین کے نزدیک حضور اکرمﷺ کا ارشاد گرامی ہے، جو کہ ایک پیشن گوئی ہے۔
" عنقریب لوگ طلب علم میں اپنے اونٹوں کے جگر پگھلادیں گے پھر بھی انہیں مدینہ منورہ کے عالم سے بہتر کوئی عالم نہ مل سکے گا۔" (ظفر المحصلین)
(یعنی کہ ان جیسا عالم اس دور میں کوئی نہیں ہوگا اور لوگ ان سے دور دور کے سفر کرکے علم حاصل کرنے آیا کریں گے۔)
کرم نبوت ﷺ:
 امام مالک فرماتے ہیں: " زندگی کی کوئی ایسی رات نہیں گزری جس میں مجھے آقائے دو جہاں ﷺ کی زیارت نصیب نہ ہوئی ہو"۔
معمولات زندگی:
 آپ تمام عمر کرائے کے مکان میں زندگی بسر کرتے رہے، یہ وہ ہی مکان تھا جس میں عبد اللہ ابن مسعودؓ رہا کرتے تھے۔ مسجد نبوی ﷺ میں اس جگہ تدریس کے لیے جلوہ افروز ہوتے تھے، جہاں عمر فاروقؓ اپنے دور خلافت میں جلوہ افروز ہو کر خطاب کیا کرتے تھے۔
 در حقیقیت یہ وہ ہی جگہ تھی جہاں سرکار دو جہاں ﷺ اعتکاف فرمایا کرتے اور محو استراحت ہوا کرتے تھے۔
عقیدت مدینہ طیبہ:
امام مالکؒ کو مدینۃ الرسولﷺ سے والہانہ عقیدت و محبت تھی۔ ساری عمر کسی جانور پر سواری نہیں کی۔ فرماتے جس مقدس شہر میں حضورﷺ کا روضہ اطہر ہو۔ اس کی مٹی کو سواری کے سموں (کھروں) سے کیسے روندوں؟ اس عمل سے مجھے حیاء آتی ہے۔
مؤرخین نے لکھا ہے: آپ کبھی بھی مدینہ منورہ سے باہر تشریف نہیں لے گئے تاکہ وصال مدینہ منورہ میں ہو اور جنت البقیع میں دفن ہونا نصیب ہو۔ آپؒ کی اس تمنا کے مطابق آپ کا انتقال مدینہ منورہ میں ہوا، جس وجہ سے آپ نے پوری عمر مدینے میں ہی گزاری وہ تمنا پوری ہوئی۔ بعد از وفات آپ کو جنت البقیع میں مدفن عطا ہوا۔

Post a Comment

Comment for more information please let me know and send an email on hajisyedahmed123@gmail.com Thanks

جدید تر اس سے پرانی