دیدار حرم (فقہ کہانی)

تحریر: سیدہ حفظہ احمد (حیدرآباد، سندھ)
عنوان: دیدارِ حرم
الفاظ کی تعداد: 718
فقہی مسئلہ: صلوۃ القصر
حوالہ: بہشتی زیور حصہ دوم باب مسافرت میں نماز پڑھنے کا بیان

"بیٹی تجھے اللہ تعالی سات مرتبہ اپنے حرم کا دیدار کروائے۔" جمیلہ بیگم اپنے دادا کی اس قدر خدمت کیا کرتیں تھیں کہ ان کے دادا صبح شام یہ دعا دیے بغیر نہ رہتے۔
.........
جمیلہ بیگم کے دادا کی دعا قبول ہوکر پوری ہوچکی تھی اور وہ ساتواں عمرہ ادا کرکے واپس تشریف لارہی تھیں۔ رمشاء اور ہادیہ کو بھی اپنے بڑے ماموں کے ساتھ نانی امی کو عمرے سے واپس لانے کے لیے ایئر پورٹ روانہ ہونا تھا۔ دونوں نے ظہر کی نماز پڑھی اور کراچی کی جانب عازم سفر ہوگئیں۔ رمشاء کو بھی آئے دن حیدرآباد سے کراچی کا سفر کرنا پڑتا تھا۔ کبھی کسی کی شادی میں تو کبھی ملنے ملانے کی غرض سے۔ مگر اس وقت وہ نماز کی پابندی نہیں کیا کرتی تھی۔ اس لیے نماز کے مسائل سے بھی ناواقفیت تھی۔ مگر جب اللہ تعالی نے توفیق دی تو نماز کی پابندی بھی کرلی۔ اس مرتبہ تقریبا ایک سال کے عرصے کے بعد رمشاء اور ہادیہ کا دوبارہ ایک ساتھ کراچی جانا ہوا تھا۔
...........
جام شورو کی نہر تک پہنچے تو بڑے ماموں سورۃ الکوثر کی تلاوت کرنے لگے۔ پھر خصوصی طور پر ہادیہ کو پکار کر استفسار کیا: "ہادیہ! حوض کوثر کے بارے میں کیا جانتی ہو؟" ہادیہ نے جامع انداز میں جواب دیا: "یہ ایک جنت کی نہر ہے، جس پر امت محمدیہ روزِ قیامت پانی پینے کے لیے آئے گی اور جو اس کا پانی پی لے گا، سیراب ہوجائے گا۔ اس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید، شہد سے زیادہ میٹھا اور برف سے زیادہ ٹھنڈا ہے۔ اس حوض کے برتن آسمان کے ستاروں کی تعداد میں ہوں گے۔" ہادیہ کا جواب سن کر بڑے ماموں نے اسے داد دی۔ اس طرح باتیں کرتے، ہنستے، مسکراتے سفر بخیر و عافیت مکمل ہوا۔ اور وہ ایئر پورٹ پہنچ گئے، جیسے ہی نانی امی ایئر پورٹ سے باہر آئیں، سب نے ان کو خوش آمدید کہا اور پھر ان مناظر کو کیمرے کی آنکھ میں قید کرکے نانی امی کے گھر تشریف لے آئے۔
.........
جب ہادیہ نے گھڑی کی طرف دیکھا تو پانچ بج رہے تھے۔ مغرب کی نماز میں تقریبا آدھا گھنٹہ باقی تھا۔ اس نے رمشاء کو بھی کہا: "آؤ جلدی سے عصر کی نماز پڑھ لیتے ہیں۔ ورنہ نماز قضاء ہوجائے گی۔" دونوں نے فورا وضو کیا اور نماز ادا کرنے لگیں۔ ہادیہ نے دو رکعات فرض ادا کرکے سلام پھیر لیا تھا۔ جب کہ رمشاء تیسری رکعت کے لیے کھڑی ہوگئی۔ ہادیہ دعا مانگ کر رمشاء کے سلام پھیرنے کا انتظار کررہی تھی۔ رمشاء نے چوتھی رکعت پڑھ کر سلام پھیرا تو ہادیہ اسے دیکھ کر مسکرارہی تھی، رمشاء بھی اسے دیکھ کر مسکرانے لگی۔ مگر اس بے جا مسکراہٹ کو دیکھ کر رمشاء نے متجسس ہوکر سوال کر ڈالا۔ "کیا ہوگیا ایسے دیکھ کر کیوں مسکرائے جارہی ہو؟"
"تم نے صلوۃ القصر نہیں پڑھی۔" ہادیہ کا جواب سن کر رمشاء نے ایک اور سوال کر ڈالا: "صلوۃ القصر کون سی نماز ہوتی ہے؟"
ہادیہ نے اسے سمجھانے کی کوشش کی اور کہا: اللہ تعالی کی طرف سے مسافر کے لیے دین اسلام میں آسانی رکھی گئی ہے۔ جو کوئی شریعت کی رو سے مسافر ہو، یعنی کم از کم 48 میل یا سوا 77 کلو میٹر کا سفر طے کرے اور منزل پر پندرہ دن سے کم رہنے کی نیت ہو تو ایسے شخص کو چاہیئے کہ وہ چار رکعات والی فرض نماز کی صرف دو رکعات پڑھے۔ یعنی ظہر، عصر اور عشاء میں چار فرض کے بجائے دو فرض ادا کرنی ہے۔ جب کہ فجر اور مغرب کے فرائض میں اور بقیہ تمام نمازوں کی سنت اور نوافل میں بھی ترتیب معمول کے مطابق ہی رہے گی، یعنی کوئی کمی نہیں کی جائے گی۔ اور اس دوران چار رکعات فرض بھول سے پڑھ لینا بھی گناہ ہے۔ اس لیے اب تم فرض نماز کو دوبارہ دوہرالو اور صرف دو رکعات ادا کرلو۔
رمشاء نے ہادیہ کی بات سن کر اس کا شکریہ ادا کیا اور کہا: " آپی! تم نے مجھے اہم مسئلے سے آگاہ کردیا، اس سے میرے علم میں اضافہ ہوا اور میری اصلاح ہوگئی۔" ہادیہ نے جواب دیا: "یہ میرا فرض تھا۔ اب تم جلدی سے نماز پڑھو اس سے قبل کہ مغرب کی اذان ہوجائے اور تمہاری نماز قضاء ہوجائے۔" ہادیہ نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا تو رمشاء فورا نماز کے لیے کھڑی ہوگئی۔
ختم شد
13_دسمبر_2022

Post a Comment

Comment for more information please let me know and send an email on hajisyedahmed123@gmail.com Thanks

جدید تر اس سے پرانی