حضرت نوفل بن ثعلبہ رضی اللہ تعالی عنہ

تحریر: سیدہ حفظہ احمد
الفاظ کی تعداد: 880
غزوہ بدر وہ پہلا معرکہ ہے، جس میں رسول اکرم ﷺ نے بھی شرکت فرمائی۔ مسلمانوں کے اس لشکر نے نہ غزوے کی تیاری کی تھی نہ ہی سامان اور اسلحہ تیار کیا تھا۔ صاحب الرحیق المختوم اپنی انعام یافتہ تصنیف میں لکھتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ روانگی کے لیے تیار ہوئے تو آپ کے ہمراہ تین سو سے زائد افراد کا قافلہ تیار ہوگیا۔ جن میں سے کم و بیش82   مہاجر تھے اور بقیہ انصار، پھر انصار میں سے 61 قبیلہ اوس سے تھے اور 170 قبیلہ خزرج سے۔
اوس اور خزرج دو بڑے قبیلے تھے، جو ظہور اسلام سے قبل یمن چھوڑ کر مدینہ آکر آباد ہوگئے تھے۔ دونوں میں سخت قبائلی رنجشیں تھیں، اور وہ کئی نسلوں سے آپس میں لڑ رہے تھے۔ ان کی دشمنی کی وجہ سے مدینے کی سیاست پر گہرا اثر پڑ رہا تھا۔ مدینے میں ان کے علاوہ یہودی قبائل بنو قینقاع، بنو نضیر اور بنو قریظہ بھی آباد تھے۔ یہ قبائل اوس و خزرج کو آپس میں لڑا کر کمزور کرچکے تھے۔ مگر اسلام کی برکت سے ان کی یہ رنجشیں دور ہوگئیں، پھر ان میں اتحاد و اتفاق پیدا ہوگیا۔
قبیلہ اوس کے سردار سعد بن معاذ تھےؓ اور قبیلہ خزرج کے سردار سعد بن عبادہؓ تھے۔ مدینے کے لوگوں میں سب سے پہلے قبیلہ خزرج ہی کے چھ آدمی اسلام لائے اور حضور ﷺ کے ہاتھ پر بیعت کی، جسے بیعت عقبہ کہا جاتا ہے۔ پھر کچھ دنوں بعد قبیلہ اوس کے سردار سعد بن معاذؓ بھی اسلام لے آئے اور قبیلے کے سردار کا اسلام لانا پورے قبیلے کے اسلام لانے کا سبب بنا۔ بیعت عقبہ اولی کے ذریعے اوس و خزرج بھی اسلام کی دولت سے مالا مال ہوئے۔ اور اس دولت کی بدولت ان دونوں قبائل کی قدیم دشمنی کا بھی خاتمہ ہوگیا، جس کا ذکر خود قرآن نے بھی کیا ہے۔
ترجمہ:
"ایک وقت تھا جب تم ایک دوسرے کے دشمن تھے، پھر اللہ نے تمہارے دلوں کو جوڑ دیا اور تم اللہ کے فضل سے بھائی بھائی بن گئے۔" سورۃ آل عمران: 103
نبی اکرم ﷺ نے مدینہ پہنچنے کے بعد ان دونوں قبائل (اوس و خزرج) کو انصار کے لقب سے نوازا۔
اللہ تعالی نے مہاجرین اور انصار کو تمام صحابہ میں فضیلت عطا کی ہے۔ مہاجرین نے اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی خاطر اپنے وطن کو خیر آباد کہہ کر ہجرت کی اور انصار نے اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی خاطر مدد کی، اپنا مال و دولت یہاں تک کہ اپنی ازواج کو بھی تقسیم کرنے کی پیش کش کی۔
روایت میں ہے کہ:
جب عبدالرحمٰن بن عوف ؓ مدینہ آئے، تو رسول اللہ  ﷺ  نے ان کا بھائی چارہ سعد بن ربیع انصاری ؓ سے کرا دیا۔ سعد ؓ مالدار آدمی تھے۔ انہوں نے عبدالرحمٰن ؓ سے کہا میں اور آپ میرے مال سے آدھا آدھا لے لیں۔ اور میں (اپنی ایک بیوی سے) آپ کی شادی کرا دوں۔ عبدالرحمٰن ؓ نے اس کے جواب میں کہا اللہ تعالیٰ آپ کے اہل اور آپ کے مال میں برکت عطا فرمائے، مجھے تو آپ بازار کا راستہ بتا دیجئیے۔ صحیح بخاری: 2049
غرض ہر صحابی کی فضیلت الگ ہے، مگر بدری صحابہ کی فضیلت بھی قرآن میں بالخصوص بیان ہوئی ہے اور انہیں بخشش و مغفرت کی بشارت دی گئی ہے۔
روایت میں ہے کہ:
اللہ تعالیٰ مجاہدین بدر کے احوال  (موت تک کے)  پہلے ہی سے جانتا تھا ‘ اور وہ خود ہی فرما چکا ہے کہ تم جو چاہو کرو میں تمہیں معاف کرچکا ہوں۔ صحیح بخاری: 3007
اسی طرح قبیلہ خزرج کے ایک صحابی نوفل بن ثعلبہؓ ہیں۔ آپؓ غزوہ بدر میں شریک تھے۔ آپؓ کا تعلق قبیلہ خزرج کی شاخ بنو سالم بن عوف سے تھا۔
تفسیر قرطبی میں ہے کہ:
نبی اکرم ﷺ نے مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ ہجرت کے وقت مدینہ منورہ کے قریب بنو عمرو بن عوف کی بستی "قبا" میں چند روز کے لیے قیام فرمایا۔ قُبا سے روانہ ہونے سے ایک روز قبل جمعرات کے دن آپ ﷺ نے مسجد قبا کی بنیاد رکھی۔ یہ اسلام کی پہلی مسجد ہے، جس کی بنیاد تقوی پر رکھی گئی۔ جمعہ کے دن صبح کو نبی اکرم ﷺ قُبا سے مدینہ منورہ کے لیے روانہ ہوئے۔ جب بنو سالم بن عوف کی آبادی میں پہنچے تو جمعہ کا وقت ہوگیا، تو آپ ﷺ نے بطنِ وادی میں اُس مقام پر جمعہ پڑھایا، جہاں اب مسجد (مسجد جمعہ) بنی ہوئی ہے۔
آپؓ کا نسب نامہ اس طرح بیان کیا جاتا ہے۔
نوفل بن ثعلبہ بن عبد الله بن نضلہ بن مالك بن العجلان بن زيد بن غنم بن سالم ابن عوف بن عمرو بن عوف بن الخزرج السالمی الأنصاری الخزرجی
خزرج کی طرف نسبت کرتے ہوئے الخزرجی کہلاتے ہیں۔
قبیلہ بنو سالم بن عوف سے تعلق رکھنے کی وجہ سے السالمی ہوئے۔
دادا کی طرف نسبت کرتے ہوئے نوفل بن عبد اللہؓ بھی ان ہی کو کہا جاتا ہے۔ الغرض نوفل بن ثعلبہؓ اور نوفل بن عبد اللہ ؓ ایک ہی صحابی ہیں۔
آپؓ نے اسلام لانے کے بعد شب و روز خدمت نبوی ﷺ میں ہی بسر کیے۔
 آپؓ نے غزوہ احد کے دن 13 شوال المکرم 3 ہجری میں جام شہادت نوش فرمایا۔
اللہ تعالی سے دعا ہے کہ ہمیں صحابہ کرام کے نقش قدم پر چلنے اور ان کی ناموس کی حفاظت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
مراجع و مصادر
 اسد الغابة فی معرفة الصحابة- مؤلف ابن اثیر، مترجم مولانا محمد عبد الشکور فاروق
الاصابة فی تمیز الصحابة- مؤلف امام ابن حجر عسقلانی، مترجم مولانا محمر عامر شہزاد علوی
اسلامی تاریخ - امتیاز پراچہ
اصحاب بدر - قاضی محمد سلیمان منصور پوری
الرحیق المختوم- صفی الرحمان مبارکپوری

Post a Comment

Comment for more information please let me know and send an email on hajisyedahmed123@gmail.com Thanks

جدید تر اس سے پرانی