سیرت حضرت معبد بن عباد رضی اللہ تعالی عنہ

تحریر: سیدہ حفظہ احمد
الفاظ کی تعداد: 623
تِلۡكَ الرُّسُلُ فَضَّلۡنَا بَعۡضَهُمۡ عَلٰى بَعۡضٍ مِنۡهُمۡ مَّنۡ كَلَّمَ اللّٰهُ وَرَفَعَ بَعۡضَهُمۡ دَرَجٰتٍ
ترجمہ:
"یہ پیغبر جو ہم نے (مخلوق کی اصلاح کے لیے) بھیجے ہیں، ان کو ہم نے ایک دوسرے پر فضیلت عطا کی ہے، ان میں سے بعض وہ ہیں جن سے اللہ نے کلام فرمایا، اور ان میں سے بعض کو اس نے بدرجہا بلندی عطا کی"۔ سورۃ البقرة: 253
جس طرح انبیاء کرام کی فضیلت و مرتبہ بلند ہے لیکن آپس میں ہر ایک کی فضیلت اور مرتبہ الگ ہے۔ اسی طرح صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی فضیلت انبیاء کے بعد بلند ہے۔ مگر آپس میں صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے بھی درجات مختلف ہیں۔ جیسے خلفائے راشدین و عشرہ مبشرہ میں حضرت ابو بکر صدیقؓ افضل البشر بعد الانبیاء ہیں۔ خلفائے راشدین و عشرہ مبشرہ کے بعد مہاجرین و انصار کے رتبے الگ ہیں۔
ارشاد باری تعالی ہے:
 الۡمُهٰجِرِيۡنَ الَّذِيۡنَ اُخۡرِجُوۡا مِنۡ دِيَارِهِمۡ وَاَمۡوَالِهِمۡ يَبۡتَغُوۡنَ فَضۡلًا مِّنَ اللّٰهِ وَرِضۡوَانًا وَّيَنۡصُرُوۡنَ اللّٰهَ وَرَسُوۡلَهٗ َ
وَالَّذِيۡنَ تَبَوَّؤُ الدَّارَ وَالۡاِيۡمَانَ مِنۡ قَبۡلِهِمۡ يُحِبُّوۡنَ مَنۡ هَاجَرَ اِلَيۡهِمۡ وَلَا يَجِدُوۡنَ فِىۡ صُدُوۡرِهِمۡ حَاجَةً مِّمَّاۤ اُوۡتُوۡا وَيُـؤۡثِرُوۡنَ عَلٰٓى اَنۡفُسِهِمۡ وَلَوۡ كَانَ بِهِمۡ خَصَاصَةٌ 
ترجمہ:
"جنہیں اپنے گھروں اور اپنے مالوں سے بے دخل کیا گیا ہے۔ وہ اللہ کی طرف سے فضل اور اس کی خوشنودی کے طلب گار ہیں، اور اللہ اور اس کے رسول کی مدد کرتے ہیں۔ یہی لوگ ہیں جو راست باز ہیں۔ جو پہلے ہی سے اس جگہ (یعنی مدینہ میں) ایمان کے ساتھ مقیم ہیں۔ جو کوئی ان کے پاس ہجرت کے آتا ہے یہ اس سے محبت کرتے ہیں، اور جو کچھ ان (مہاجرین) کو دیا جاتا ہے، یہ اپنے سینوں میں اس کی کوئی خواہش بھی محسوس نہیں کرتے، اور ان کو اپنے آپ پر ترجیح دیتے ہیں، چاہے ان پر تنگ دستی کی حالت گزر رہی ہو"۔ سورۃ الحشر: 8- 9
اسی طرح اصحاب بدر (جن صحابہ نے غزوہ بدر میں شرکت کی) کی شان دوسرے صحابہ سے مختلف ہے۔ یہاں تک کہ اللہ نے ان سے بالخصوص گناہوں کی معافی کا اعلان کیا ہے۔
روایت میں ہے کہ:
اللہ تعالیٰ مجاہدین بدر کے احوال  (موت تک کے)  پہلے ہی سے جانتا تھا ‘ اور وہ خود ہی فرما چکا ہے کہ تم جو چاہو کرو میں تمہیں معاف کرچکا ہوں۔ صحیح بخاری: 3007
ان ہی میں سے ایک صحابی معبد بن عبادؓ ہیں، جو غزوہ بدر میں شریک تھے۔ آپؓ کی فضیلت میں سب سے پہلی فضیلت یہ ہے کہ آپ کو صحابیت کا شرف حاصل ہے، پھر آپؓ انصاری بھی تھے، اور آپؓ کو غزوہ بدر میں شرکت کی سعادت نصیب ہوئی۔
آپؓ قبیلہ خزرج کی مشہور شاخ بنو سالم بن عوف سے تعلق رکھتے ہیں۔ جس کے متعلق یہ مشہور ہے کہ آپؓ ہجرت کرکے مسجد قبا سے مدینہ منورہ کی جانب روانہ ہوئے، پھر قبیلہ بنی سالم بن عوف کے مقام پر پہنچے تو جمعے کا وقت ہوچکا تھا۔ آپ نے اس وادی میں نماز جمعہ پڑھایا۔ اس مقام پر اب "مسجد جمعہ" بنی ہوئی ہے۔
 آپؓ کی کنیت ابو حمیضہ تھی اور آپؓ کنیت ہی سے زیادہ مشہور ہیں۔
آپ ؓکا نسب معبد بن عباد بن قشیر ابن فدم بن سالم بن مالک بن سالم الحبلی بن غنم بن عوف بن خزرج انصاری
صاحب اسد الغابہ اپنی تصنیف میں لکھتے ہیں کہ: ابن اسحاق نے ابراہیم بن سعد کی روایت سے لکھا ہے کہ معبد بن عباد غزوۂ بدر میں شامل تھے۔ ان کی کنیت تو ابو حمیضہ ہی لکھی ہے۔ ابو عمر اس لفظ کو خَمِیْصَہ اور ابن اسحاق حُمَیضہ پڑھتے ہیں۔
آپ کے متعلق زیادہ معلومات نہیں ملتیں، البتہ شرف صحابیت اور غزوہ بدر میں شرکت ثابت ہے۔
اللہ تعالی سے دعا ہے کہ ہمیں صحابہ کرام کے نقش قدم پر چلنے اور ان کی ناموس کی حفاظت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
مراجع و مصادر
اسد الغابة فی معرفة الصحابة- مؤلف ابن اثیر، مترجم مولانا محمد عبد الشکور فاروق
الاصابة فی تمیز الصحابة- مؤلف امام ابن حجر عسقلانی، مترجم مولانا محمر عامر شہزاد علوی
اسلامی تاریخ - امتیاز پراچہ
اصحاب بدر - قاضی محمد سلیمان منصور پوری
الرحیق المختوم- صفی الرحمان مبارکپوری

Post a Comment

Comment for more information please let me know and send an email on hajisyedahmed123@gmail.com Thanks

جدید تر اس سے پرانی