وہ ایک رات (خوفناک کہانی)

300 لفظی کہانی ایونٹ 2023
تحریر: سیدہ حفظہ احمد
الفاظ کی تعداد: 305
"میں جارہا ہوں، مجھے اس گھر میں نہیں رہنا۔ یہ گھر ہے یا بے سکونی کا گھڑا، میں اس ٹینشن زدہ ماحول میں نہیں رہ سکتا، میرے آنے کا انتظار مت کیجیے گا۔" روز کی چخ چخ سے ظفر نے تنگ آکر ایک ہی سانس میں افسردہ لہجے میں کہا۔ اس سب کے بعد اسے محسوس ہوا کہ وہ اپنے گھر میں اپنی کچھ اہمیت برقرار کرلے گا۔ مگر اس کی سوچ کے برعکس ہوا۔ سب خاموش رہے، کسی نے بھی اسے روکنے کی کوشش نہیں کی۔
اس نے دن دیکھا نہ رات، دھند میں لپٹی یخ بستہ، تاریک رات میں اکیلا ہی چل پڑا۔ ناجانے اب اس کی منزل کیا تھی؟
ظفر سڑک پر ٹھنڈی، سنسان رات میں اکیلا چلتا جارہا تھا۔ اچانک بارش ہونے لگی۔ بارش کی بوندوں میں ساتھ کٹھ پتلیاں بھی برآمد ہوئیں تھیں۔ وہ اس خوفناک منظر کو دیکھ کر سہما جارہا تھا، وہ ایک جانب سڑک پر بیٹھ گیا۔ لاچار و بے بس دل کو کوئی جگہ میسر نہیں تھی۔
بارش، آندھی اور طوفان میں تبدیل ہوچکی تھی۔ منظر کی ہولناکی مزید بڑھتی جارہی تھی۔ اچانک ایک کار آکر رکی تو اس کو حوصلہ ملا۔ ڈرائیور نے اسے سڑک کے دوسری جانب سے اشارہ کیا۔ وہ بھی اسے غنیمت جان کر کپکپاتے ہوئے اٹھ کھڑا ہوا۔  فورا دروازہ کھلا تو وہ اس میں بیٹھ گیا۔ ڈرائیور نے فورا ایکسیلیٹر دبایا اور کار اسٹارٹ کی۔
کپکپاہٹ کچھ کم ہوئی تو ظفر نے ڈرائیور کو متوجہ کیا۔ "شکریہ! آپ میرے برے وقت میں کام آئے۔" دوسری جانب خاموشی کے آثار نمایاں تھے۔ بات کو بڑھانے کے لیے ظفر نے لب ہلائے اور سوال کیا: "آپ کون ہیں اور کس سمت جارہے ہیں۔" خاموشی قائم تھی۔ ظفر نے گردن گھما کر ڈرائیونگ سیٹ پر دیکھا تو وہ ششدر رہ گیا۔ ڈرائیونگ سیٹ خالی تھی، اس کے پیروں تلے زمین نکل گئی ۔۔۔۔
ختم شد

Post a Comment

Comment for more information please let me know and send an email on hajisyedahmed123@gmail.com Thanks

جدید تر اس سے پرانی