کھڑکی کے اس پار

 عنوان: کھڑکی کے اس پار
تحریر: سیدہ حفظہ احمد
آج کے دن ایک ہوادار کھڑکی کھلی تھی۔ جس کے ساتھ جنت تک جانے کا سوچا تھا۔ سوچا تھا نصف ایمان مکمل ہوچکا ہے، اب بس باقی نصف ایمان کی پرواہ کرنی ہے، آدھا دین مکمل ہوگیا، آدھے گناہوں سے میں بچتی رہوں گی، ہاں زندگی کو ایسے شروع کیا تھا کہ اب بس ہر چھوٹے بڑے گناہ سے بچتی رہوں گی۔ کوشش کروں گی چھوٹے چھوٹے گناہ بھی نہ ہوں۔ پھر جنت کی ہوا دار کھڑکی قبر میں بھی میری 
منتظر ہوگی
ہاں لیکن آج میں اس دن کو ہاد ہی نہیں کرنا چاہتی تھی میں اس دن کو زندگی کی ڈائری سے ہی مٹادینا چاہتی تھی کیوں کہ
"ہر وہ کھڑکی جس سے باہر کا منظر چاہے جتنا بھی خوب صورت ہو اگر وہ تکلیف دہ ہے تو ہمیں اس کھڑکی کو بند کردینا چاہیئے"۔ تو آج اسی دن میں اس کھڑکی سے آتی ہوئی بو کو کھڑکی کے اس پار ہی رکھنا چاہتی ہوں۔۔۔۔ ہاں میں ہر اس کھڑکی اور دروازے کو ہمیشہ کے لیے بند کردینا چاہتی ہوں، جہاں سے مجھے ذرا سی بھی بو محسوس ہو، ہان میں اس کھڑکی کو بند رکھنا چاہتی ہوں جہاں مجھے اپنے پیٹ میں آگ بھرنی پڑے، جہاں مجھے اپنا ایمان خطرے میں محسوس ہو۔
کھڑکی کے اس پار کے مناظر ہمیشہ خوب صورت نہیں ہوا کرتے، منظر دکھنے میں خوب صورت ضرور ہوسکتا ہے مگر ضروری نہیں کہ وہ حقیقت میں خوب صورت ہو۔ دراصل وہ خوب صورتی حقیقت میں خود آپ کے اندر کی خوب صورتی ہوتی ہے۔ اسی لیے ہر منظر ہمیشہ آپ کو خوب صورت نظر آتا ہو اور دھوکہ کھانے کے بعد منظر کی اصل حقیقت سامنے آ ہی جاتی ہے۔
17 مارچ 2024

Post a Comment

Comment for more information please let me know and send an email on hajisyedahmed123@gmail.com Thanks

جدید تر اس سے پرانی