تحریر: سیدہ حفظہ احمد
گولہ باری جاری تھی۔ بقیہ خیمے بھی ختم ہوچکے تھے۔ ہر طرف گوشت کے لوتھڑے اور خون بکھرا پڑا تھا۔ کون کہاں ہے؟ کیا کر رہا ہے کسی کو خبر نہیں تھی۔ ننھا احمد ایک کونے میں کھڑا بلبلا رہا تھا، پھر وہ اپنا بستہ لٹکائے بھاگا ہوا اس سمت چلا آیا۔ اس بستے میں ایک چھوٹا قرآن موجود تھا۔ اگر چہ وہ خود ابھی ایک چھوٹا بچہ ہی تھا پھر بھی اسے اس آسمانی کتاب سے محبت تھی۔ وہ اسے الحمد سے والناس تک پڑھنا بھی نہیں جانتا تھا۔ مگر اس کتاب پر اس کے والد کے آخری لمس موجود تھے، جسے وہ پڑھتے ہوئے جنت کی وادی میں چلے گئے تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
چلتی ریل گاڑی میں بچہ اپنی سیٹ پر بستہ لٹکائے سہما ہوا بیٹھا تھا۔ اس زخمی بچے کے بستے پر خون کے نشانات بھی موجود تھے جب کہ اس کے کپڑے بھی خون میں لتھڑے نظر آ رہے تھے۔ یہ منظر اسے خوف دلا رہا تھا۔ ریل گاڑی کس سمت جارہی ہے؟ اسے معلوم نہیں تھا۔
سامنے والی برتھ پر بیٹھے آدمی نے بچے کو بڑی غور سے دیکھا جیسے وہ ایک دہشتگردوں کی طرف سے بھیجا گیا ہو۔ مسافر کو خود اپنی جان خطرے میں نظر آ رہی تھی۔ وہ سوچ رہا تھا اس میں بارود بھی ہوسکتا ہے؟ لیکن مسافر آدمی نے بچے کی معصومیت دیکھی اور اس سے ہمدردی جتانے کی کوشش کی، بچہ پہلے ہی سہما ہوا تھا اس لیے اس نے بچے کو دیکھ کر ہمدردی سے پوچھا: "تمہیں یہ چوٹیں کہاں سے لگی ہیں اور تمہارے بیگ میں کیا ہے؟ کیا تم اسکول سے واپس آرہے ہو؟ تمہارے ساتھ کوئی اور بھی ہے؟" آدمی نے بچے کی حالت کو دیکھتے ہوئے اسی مطابق یکے بعد دیگرے کئی سوال کر ڈالے۔ بچے نے سہمے ہوئے لہجے میں اسے نظر اٹھا کر دیکھا اور کہا: "میرے بیگ میں کتاب اللہ ہے اور میرا شہید بھائی ہے اور شہید تو زندہ ہوتے ہیں کبھی مرتے نہیں ہیں۔ میرے پاس اور کوئی نہیں ہے، میرے بابا اور اماں بھی جنت میں چلے گئے اور یہ کتاب مجھے دے گئے ہیں۔ مجھے میرے بھائی کا خیال رکھنے کا کہہ گئے ہیں اس لیے میں اس کا خیال رکھوں گا۔ میں اسے بہت دور لے کر جا رہا ہوں تاکہ میں اس کا خیال رکھ سکوں"۔
ختم شد
ماشاءاللہ بہت خوب زورے قلم زیادہ ہو
جواب دیںحذف کریںآمین جزاک اللہ خیرا
حذف کریںبہت خوب
جواب دیںحذف کریںجزاک اللہ خیرا
حذف کریںبہت زبردست لکھا ۔
جواب دیںحذف کریںدکھ بھری کہانی ۔
بہت اچھا لكهتی ہیں آپ
جزاک اللہ خیرا
حذف کریںھذا من فضل ربی
ایک تبصرہ شائع کریں
Comment for more information please let me know and send an email on hajisyedahmed123@gmail.com Thanks