سورۃ آل عمران سے چند منتخب آیات اور ان کی وجہ انتخاب

سورۃ آل عمران آیت نمبر 26

قُلِ اللّٰهُمَّ مٰلِكَ الۡمُلۡكِ تُؤۡتِى الۡمُلۡكَ مَنۡ تَشَآءُ وَتَنۡزِعُ الۡمُلۡكَ مِمَّنۡ تَشَآءُ وَتُعِزُّ مَنۡ تَشَآءُ وَتُذِلُّ مَنۡ تَشَآءُ‌ ؕ بِيَدِكَ الۡخَيۡرُ‌ؕ اِنَّكَ عَلٰى كُلِّ شَىۡءٍ قَدِيۡرٌ

ترجمہ:

کہو! خدایا! مُلک کے مالک! تو جسے چاہے، حکومت دے اور جسے چاہے، چھین لے جسے چاہے، عزت بخشے اور جس کو چاہے، ذلیل کر دے بھلائی تیرے اختیار میں ہے بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے۔

وجہ انتخاب 

بے شک تمام جہان میں اللہ ہی کی سلطنت ہے۔ عزت ،دولت سب اللہ ہی کی طرف سے ہے۔ وہ جس کو چاہے عطا کرنے والا ہے جب چاہے پل میں چھین بھی سکتا ہے۔

ہمیں اللہ کی تمام نعمتوں پر غوروفکر کرکے شکر ادا کرتے رہنا چاہیئے۔ کیونکہ وہ شکر ادا کرنے والے بندوں کو پسند کرتا ہے اور نعمتوں کو اور بڑھا کر دیتا ہے۔ فاذکرونی اذکرکم واشکروا لی ولا تکفرون۔ اگر ہم نعمتوں کو دیکھیں تو سب سے پہلے ہمارا جسم ہی کافی ہے اس نے ہمیں دیکھنے ،سننے، بولنے، چلنے، چکھنے کی صلاحیتیں اور اعضاء عطا کیے اور سب سے بڑی بات کہ اللہ نے ہمیں امت محمدیہ میں مسلمان گھرانے میں پیدا کیا ۔اس کا کروڑھا کروڑ شکر بھی ادا کرتے رہیں، تب بھی اس کا بدلہ پورا نہیں کرسکتے اور اگر نعمتوں کو شمار کرنا چاہیں تو شمار بھی نہیں کرسکتے۔

سورۃ آل عمران آیت نمبر 29

قُلۡ اِنۡ تُخۡفُوۡا مَا فِىۡ صُدُوۡرِكُمۡ اَوۡ تُبۡدُوۡهُ يَعۡلَمۡهُ اللّٰهُ‌ؕ وَيَعۡلَمُ مَا فِى السَّمٰوٰتِ وَمَا فِى الۡاَرۡضِؕ‌ وَاللّٰهُ عَلٰى كُلِّ شَىۡءٍ قَدِيۡرٌ

ترجمہ:

اے نبیؐ! لوگوں کو خبردار کر دو کہ تمہارے دلوں میں جو کچھ ہے، اُسے خواہ تم چھپاؤ یا ظاہر کرو، اللہ بہرحال اسے جانتا ہے، زمین و آسمان کی کوئی چیز اس کے علم سے باہر نہیں ہے اور اُس کا اقتدار ہر چیز پر حاوی ہے۔

وجہ انتخاب

اللہ تعالی تو شہ رگ سے بھی زیادہ قریب ہے ،اس سے کوئی بات چھپانا تو ناممکن سی بات ہے ،وہ تو دلوں سے بھیدوں سے خوب واقف ہے۔ ان اللہ علیم بذات الصدور۔ اگر میں اپنی بات کروں جب بھی میں کوئی بات سوچ رہی ہوتی ہوں کہ مجھے یہ بات نہیں مل رہی قرآن میں تھی یا حدیث میں اکثر یاد نہیں آرہا ہوتا تو کچھ ہی دیر بعد وہی بات واضح میرے سامنے آجاتی ہے۔ پھر میرا ایمان اور زیادہ مضبوط ہوجاتا ہے کہ واقعی اللہ تو دلوں کی بات کو بھی سنتا ہے۔

اللہ پاک ہم سب کو کینہ بغض حسد جیسی بیماریوں سے محفوظ رکھے۔ آمین۔

سورۃ آل عمران آیت نمبر 74

يَّخۡتَصُّ بِرَحۡمَتِهٖ مَنۡ يَّشَآءُ ‌ؕ وَاللّٰهُ ذُو الۡفَضۡلِ الۡعَظِيۡمِ

ترجمہ:

اپنی رحمت کے لیے جس کو چاہتا ہے مخصوص کر لیتا ہے اور اس کا فضل بہت بڑا ہے"

وجہ انتخاب

اللہ کے نزدیک اللہ کے پسندیدہ بندے ہوتے ہیں جنہیں عباد الرحمن کہہ کر بھی پکارا گیا ہے۔ ایسے بندوں کے لیے اللہ اپنی رحمت کو خاص کردیتے ہیں ان پر نظر کرم فرماتے ہیں، دین و دنیا کی بھلائی ان کو عطا کرتے ہیں۔اگر ہم چاہیں تو ہم بھی اللہ کے خاص بندے بن سکتے ہیں۔ جیسے: دنیا میں کوئی بادشاہ ہو تو اس کا وزیر یا مقرب بندہ بننے کے لیے ہمیں ہمہ تن کوشش و جدوجہد کرنی پڑے، تو اللہ تو تمام جہانوں کا بادشاہ ہے۔ اس کا مقرب بندہ بننے، اس کی رحمت حاصل کرنے کے لیے تو ہمیں ضرور باضرور کوشش کرنی پڑے گی اور کرنی بھی چاہیئے۔ اگر ہم یہ سوچ رہے ہیں کہ ہم جیسے گناہگار کیسے اللہ کے مقرب بن دے بن سکتے ہیں؟ تو یہ بات بھی ذہن میں فورا آجانی چاہیئے کہ حدیث قدسی ہے "میری رحمت میرے غضب پر غالب ہے"۔ اللہ تعالی ہم سب کی مغفرت فرما کر ہمیں اپنے لیے خاص کرلے۔ آمین

سیدہ حفظہ احمد

سورۃ النسا سے منتخب آیات کی وجہ انتخاب بھی پڑھیں

2 تبصرے

Comment for more information please let me know and send an email on hajisyedahmed123@gmail.com Thanks

  1. یہ بہترین اور عمدہ جامع تحریر۔
    اس شخص کے لیے کہ جو مایوس ہو چکا ہو۔

    اللہ کی طرف لوٹ لانے والی تحریر

    جواب دیںحذف کریں

ایک تبصرہ شائع کریں

Comment for more information please let me know and send an email on hajisyedahmed123@gmail.com Thanks

جدید تر اس سے پرانی