انوکھی خوشی

تحریر: سیدہ حفظہ احمد
تھیم: حسد
الفاظ کی تعداد: 680
ہادی صاحب باہر جانے لگے تو اتنے میں عبد اللہ بھی پیچھے سے دوڑتا ہوا آیا اور کہا: دادا جان! آپ کہاں جارہے ہیں؟
بیٹا! بازار سے سودا سلف لے آؤں۔ اس بہانے تھوڑا چل پھر بھی لوں گا، اتنے دن ہوگئے باہر نکلے ہوئے۔
دادا جان! میں آپ کے ساتھ چلوں گا، آپ اکیلے مت جائیے گا۔ عبد اللہ نے ہانپتے ہوئے کہا، جو ابھی کچھ دیر قبل اسکول سے آیا تھا۔
ٹھیک ہے پھر آجاؤ ساتھ۔ دادا نے اثبات میں گردن ہلا کر مسکراتے ہوئے کہا۔
عبد اللہ نے جلدی سے اپنا یونیفارم تبدیل کرکے منہ ہاتھ دھویا اور دادا کے ساتھ ہو لیا۔
ہادی صاحب اور عبد اللہ بازار کی طرف گئے راستے میں انہوں نے بہت ساری چیزیں دیکھیں۔ عبد اللہ بہت خوش ہوا لیکن تھک بھی گیا تھا۔
دادا بھی لاٹھی کے سہارے چلتے تھے اور خود کو چلتا پھرتا رکھنے کے لیے کبھی کبھی باہر کا چکر بھی لگا لیا کرتے تھے۔
اسی گفتگو کے دوران چانک سے ایک چمچماتی گاڑی ان کے قریب آکر رکی۔ عبد اللہ نے حسرت بھری نگاہ سے گاڑی کو دیکھا اور اپنے دادا سے کہا: دادا جان! میں بھی پیسے جمع کروں گا اور ایسی ہی گاڑی لوں گا تاکہ ہم چل چل کر تھکیں نہیں، جیسے آج تھک گئے ہیں اور آپ کو بھی پریشانی نہ اٹھانی پڑے۔
دادا نے جواب دیا: کیوں نہیں میرے بچے ، ان شاءاللہ ! ہم بھی ایک دن گاڑی لیں گے۔
گھر پہنچ کر دادا نے سامان ایک طرف رکھا اور عبد اللہ کے ماتھے پر بوسہ لیا اور کہا: میرے بچے مجھے خوشی ہے کہ تم نے اس گاڑی سے حسد نہیں کیا بلکہ رشک کیا۔
عبد اللہ: دادا جان! حسد اور رشک کیا ہوتا ہے؟
بیٹا! کسی شخص کے پاس اللہ کی نعمت کو دیکھ کر اگر انسان کے دل میں یہ خواہش پیدا ہو کہ اس سے یہ نعمت چھنے بغیر ہمیں بھی ایسی ہی نعمت نصیب ہوجائے تو یہ رشک ہے۔ رشک صرف دو اشخاص پر جائز ہے۔ ایک وہ جسے اللہ نے دیا ہو اور وہ اسے اللہ کی راہ میں خرچ کرتا ہو۔ دوسرا وہ شخص جسے اللہ نے قرآن کا علم دیا ہو وہ اس علم کے ذریعے دوسروں کو فیض یاب کرتا ہے۔
اگر یہ اس صورت میں ہو کہ اس شخص سے نعمت چھن جائے اور ہمیں مل جائے تو یہ حسد ہے۔ حسد ایک ایسی بلا ہے کہ انسان آگ میں خود جلتا ہے اور جل جل کر اپنا ہی نقصان کرتا ہے۔ حسد کا وبال خود حاسد کی اپنی ذات پر ہوتا ہے۔
اس کے بعد عبد اللہ نے لقمہ دینا چاہا تو دادا جان خاموش ہوگئے پھر عبد اللہ نے کہا: گناہوں میں سے سب سے پہلا گناہ حسد ہے، جس میں شیطان مبتلا ہوا۔ اس نے انسان کے زمین پر خلیفہ بننے سے اعتراض کیا اور اللہ کے حکم سے سجدہ کرنے سے انکار کیا تو وہ ہمیشہ کے لیے ملعون ہوگیا۔
دادا جان نے کہا: جی ہاں میرے بچے ایسا ہی ہے۔ اور نبی اکرمﷺ نے بھی فرمایا ہے کہ:
"حسد سے بچو! کیوں کہ حسد نیکیوں کو اس طرح کھا جاتا ہے جس طرح آگ لکڑی کو کھا جاتی ہے"۔ (سنن ابی داؤد: 4903)
عبداللہ: دادا جان! یہ تو بہت خطرناک ہوا ناں۔ ہمیں اس سے بچنے کے لیے کیا کرنا چاہیئے؟ عبد اللہ نے سوال کیا۔
دادا جان: بیٹا! ہمیں حاسدین کے حسد سے بچنے کی دعا کرنی چاہیئے اور اللہ سے پناہ مانگنی چاہیئے اور ہمیں اللہ کے نبی نے سکھایا ہے کہ:
"ہمیشہ اپنے سے نیچے والے کو دیکھو، اپنے سے اوپر والے کو مت دیکھو۔"
(صحیح مسلم: 2973)
اس سے ہم دوسروں سے حسد میں مبتلا ہونے سے بچ جائیں اور ہم اللہ تعالی کی عطا کردہ نعمتوں پر شکر کرتے رہیں گے، ناشکری کی عادت چھوٹ جائے گی۔ اس شکر کے بدلے میں اللہ ہمیں مزید نعمتیں عطا کریں گے۔ کیوں کہ اللہ تعالی بھی فرمان ہے کہ:
اگر تم میری نعمت پر شکر کرو گے تو میں نعمت میں اضافہ کروں گا۔ (سورۃ ابراہیم:7)
عبد اللہ نے دادا کی بات کو ذہن نشین کرلیا اور اللہ تعالی کا شکر ادا کرنے لگا۔
ختم شد
5-اکتوبر-2022
7-ربیع الاول-1444


Post a Comment

Comment for more information please let me know and send an email on hajisyedahmed123@gmail.com Thanks

جدید تر اس سے پرانی