تحریر: سیدہ حفظہ احمد
عنوان: ایک خواب
![]() |
ایک خواب |
کیا میں اس بلندی تک پہنچ پاؤں گی؟ میں نے خود سے سوال کیا تھا۔ اتنی اونچائی تک پہنچنا تو نیک عمل والوں کے لیے آسان تھا میں تو دنیا میں گناہ گار رہی ہوں یا رب؟ میں کیسے پار کرسکوں گی؟ میں کیسے چڑھ سکوں گی یہ زینہ؟ یہ عجب خوف مجھ پر ہی نہیں ہر ایک پر طاری تھا۔ ہر ایک دوسرے سے نظر بچا رہا تھا۔
میں دنیا میں کی گئی خواہش کو یاد کررہی تھی کہ اللہ آپ مجھے قیامت کے دن یہ کہیں کہ پڑھتی جا جیسے دنیا میں پڑھا کرتی تھی اور آگے بڑھتی جا! تو میں سبک رفتار کے ساتھ اپنی منازل طے کرلوں گی آپ کی مدد سے۔ اللہ میں آپ کی رحمت سے مایوس نہیں ہوں (لا تقنطو من رحمة اللہ)۔ بس آپ قیامت کے دن اپنی رحمت اور نظر کرم مجھ پر بھی کیجیے گا اور مجھے یہ کہیے گا آپ کا رب آپ سے راضی ہوگیا ہے داخل ہوجاؤ میرے بندوں میں، داخل ہوجاؤ میری جنت میں (ارجعی الی ربک راضیة مرضیة فادخلی فی عبادی وادخلی جنتی)" ۔ اب مجھے یہ منازل طے کرنے تھے مجھے کہہ دیا گیا تھا پڑھتی جا چڑھتی جا۔
کیا میں مکمل پڑھ پاؤں گی کیا میں منزل تک پہنچ پاؤں گی؟ یہ خواب ادھورا رہ گیا تھا۔
اور میرا آخری جملہ تھا:
زندگی رب سے جڑنے کا سفر ہے۔
اور
موت رب سے ملاقات کی جانب آخری سفر ہے۔
بہت اعلیٰ ❣️
جواب دیںحذف کریںجزاک اللہ خیرا❤
حذف کریںآمین
جواب دیںحذف کریںجزاک اللہ خیرا
ماشاءاللہ بہترین👌
جواب دیںحذف کریںشکرا یا عزیزتی❤
حذف کریںسبحان الله بہت خوب لکھا ہے۔
جواب دیںحذف کریںاللہ آپکی کاوش کو قبول فرماٸے اور ہم سب کے گناہ معاف فرماٸے۔
آمین ثم آمین
حذف کریںشکرا لک
جزاک اللہ خیرا
ایک تبصرہ شائع کریں
Comment for more information please let me know and send an email on hajisyedahmed123@gmail.com Thanks