ایک خواب

تحریر: سیدہ حفظہ احمد

عنوان: ایک خواب

ایک خواب

سورج سوا نیزے پر تھا، پہاڑ دھنی ہوئی اون کی طرح اڑ رہے تھے۔ سمندر کا پانی خشک ہوچکا تھا، زمین بیابان ہوچکی تھی، میزان قائم ہوچکا تھا، جس کے پلڑے نیکیوں سے بھاری ہوئی وہ جشن منارہا تھا اسے جنت کی حسین و جمیل وادیوں میں داخل کیا جارہا تھا، اسے حوض کوثر سے پانی پلایا جارہا تھا۔ جس کی برائیوں کا پلڑا بھاری رہا وہ افسوس کرتے ہوئے ہاتھ ملتا رہ گیا اسے جہنم کی دھکتی ہوئی وادی کے لیے گھسیٹا جارہا تھا۔ پل صراط سے ہر شخص ہی کو گزرنا تھا۔ ہر ایک کی زبان پر چپ لگی ہوئی تھی۔ نامہ اعمال تقسیم ہورہے تھے دائیں ہاتھ والے مسرت کا اظہار کررہے تھے بائیں ہاتھ والے نادم تھے۔ امتحان لیے جانے والے کے اعضاء گواہی دے رہے تھے۔ اب اس کے ہاتھ پاؤں اور غرض جسم کا پر حصہ گواہی دینے لگا تھا۔ اگلی باری سوال کیے جانے کی میری تھی۔ میری زبان پر بھی اسی طرح لگا ہوا تھا جس طرح ہر شخص کی زبان پر تھا۔ اب پل صراط پر چڑھنے کی باری میری تھی۔ اب ہر زینہ مجھے بھی چڑھنا تھا۔ 

کیا میں اس بلندی تک پہنچ پاؤں گی؟ میں نے خود سے سوال کیا تھا۔ اتنی اونچائی تک پہنچنا تو نیک عمل والوں کے لیے آسان تھا میں تو دنیا میں گناہ گار رہی ہوں یا رب؟ میں کیسے پار کرسکوں گی؟ میں کیسے چڑھ سکوں گی یہ زینہ؟ یہ عجب خوف مجھ پر ہی نہیں ہر ایک پر طاری تھا۔ ہر ایک دوسرے سے نظر بچا رہا تھا۔

میں دنیا میں کی گئی خواہش کو یاد کررہی تھی کہ اللہ آپ مجھے قیامت کے دن یہ کہیں کہ پڑھتی جا جیسے دنیا میں پڑھا کرتی تھی اور آگے بڑھتی جا! تو میں سبک رفتار کے ساتھ اپنی منازل طے کرلوں گی آپ کی مدد سے۔ اللہ میں آپ کی رحمت سے مایوس نہیں ہوں (لا تقنطو من رحمة اللہ)۔ بس آپ قیامت کے دن اپنی رحمت اور نظر کرم مجھ پر بھی کیجیے گا اور مجھے یہ کہیے گا آپ کا رب آپ سے راضی ہوگیا ہے داخل ہوجاؤ میرے بندوں میں، داخل ہوجاؤ میری جنت میں (ارجعی الی ربک راضیة مرضیة فادخلی فی عبادی وادخلی جنتی)" ۔ اب مجھے یہ منازل طے کرنے تھے مجھے کہہ دیا گیا تھا پڑھتی جا چڑھتی جا۔ 

کیا میں مکمل پڑھ پاؤں گی کیا میں منزل تک پہنچ پاؤں گی؟ یہ خواب ادھورا رہ گیا تھا۔ 

اور میرا آخری جملہ تھا: 

زندگی رب سے جڑنے کا سفر ہے۔

اور

موت رب سے ملاقات کی جانب آخری سفر ہے۔

اگلی کہانی یہاں سے پڑھیں

7 تبصرے

Comment for more information please let me know and send an email on hajisyedahmed123@gmail.com Thanks

ایک تبصرہ شائع کریں

Comment for more information please let me know and send an email on hajisyedahmed123@gmail.com Thanks

جدید تر اس سے پرانی