تعارفِ تصوف

تحریر: سیدہ حفظہ احمد

تصوف

تصوف کا مادہ "صوف" ہے، صوف کے معنی "اون" کے ہیں۔ بعض لوگوں نے کہا ہے لفظ تصوف "صفہ" سے مشتق ہے، جس کے معنی ہیں "پاک"۔ 

تصوف کی ایک تعریف نہیں ٹھہرائی گئی بلکہ اس کے متعلق بزرگوں کے کئی اقوال ہیں جو سب اپنی اپنی جگہ درست ہیں۔ 

ابو الحسن نوری کا قول ہے کہ:

"تصوف نفس کی ہر لذت کو چھوڑدینے کا نام ہے"۔

حضری رح کے قول کے مطابق تصوف باطن کو پاک کرنے کا نام ہے۔ 

حضرت جنید بغدادی رح فرماتے ہیں کہ: تصوف آٹھ خصلتوں پر مبنی ہے۔

سخاوت

رضا

صبر

اشارہ

غربت

صوف پہننا

سیر

فقر

عام طور پر کہا جاتا ہے کہ تصوف کا لفظ قرآن و سنت میں نہیں پایا جاتا۔ اس کا جواب یہ ہے کہ تصوف کا لفظ قرآن میں موجود نہیں، ہاں ان کے مترافات پائے جاتے ہیں جیسے: طریقت اور تزکیہ نفس وغیرہ۔

قرآن مجید میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے کہ:

هُوَ الَّذِىۡ بَعَثَ فِى الۡاُمِّيّٖنَ رَسُوۡلًا مِّنۡهُمۡ يَتۡلُوۡا عَلَيۡهِمۡ اٰيٰتِهٖ وَيُزَكِّيۡهِمۡ وَيُعَلِّمُهُمُ الۡكِتٰبَ وَالۡحِكۡمَةَ  

ترجمہ:

وہی ہے جس نے اٹھایا ان پڑھوں میں ایک رسول انہی میں کا پڑھ کر سناتا ہے ان کو اس کی آیتیں اور ان کو سنوارتا ہے اور سکھلاتا ہے ان کو کتاب اور عقلمندی۔  سورۃ الجمعة: 2

اس طرح قرآن مجید کی کئی آیات میں تزکیے کا لفظ استعمال ہوا ہے۔ احادیث میں اس کا تذکرہ احسان کے لفظ میں موجود ہے۔ 

عَنِ الْاِحْسَانِ! قَالَ: اَنْ تَعْبُدَ اللّٰہَ کَاَنَّکَ تَرَاہُ ‘ فَاِنْ لَمْ تَــکُنْ تَرَاہُ فَاِنَّہٗ یَرَاکَ

ترجمہ:

احسان یہ ہے کہ تو اﷲ کی عبادت اس طرح کرے گویا تو اسے دیکھ رہا ہے اور اگر تو (تجھے یہ کيفیت نصیب نہیں اور اسے) نہیں دیکھ رہا تو (کم از کم یہ یقین ہی پیدا کر لے کہ) وہ تجھے دیکھ رہا ہے۔‘‘ (متفق علیہ)

اس کی شروعات حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور سے ہی شروع ہوچکی تھی، جب صفہ چبوترہ قائم کیا گیا اور اصحاب صفہ وہاں اپنی زندگیاں صَرف کرتے رہے۔ 

اسلام میں تصوف کی اصطلاح تیسری صدی ہجری میں اہل بغداد نے رائج کی۔ بعض کے نزدیک یہ لفظ دوسری صدی ہجری میں رائج ہوا ہے۔ اس بارے میں اختلاف پایا جاتا ہے کہ کس کو سب سے پہلے صوفی کے لقب سے نوازا گیا۔ 

بقول "صاحب کشف الظنون" سب سے پہلا صوفی ابو ہاشم تھا۔ جنہوں نے دوسری صدی ہجری میں وفات پائی۔  

تصوف دراصل نفس یعنی باطن کو پاک کرنے کا نام ہے۔اس کا تعلق عبادت کی روح سے ہے۔ خدا اور بندے کے درمیان رابطہ پیدا کرنے کا ذریعہ ہے۔ اسلامی اخلاقیات کا نام ہے اور اخلاقی اصولوں کو اپنانے کا نام ہے۔

۲٣_مارچ_۲۰۲١

١١_شوال_١٤٤۲ 

2 تبصرے

Comment for more information please let me know and send an email on hajisyedahmed123@gmail.com Thanks

ایک تبصرہ شائع کریں

Comment for more information please let me know and send an email on hajisyedahmed123@gmail.com Thanks

جدید تر اس سے پرانی